پیر 24 فروری 2025 - 13:15
انقلابِ اسلامی ایران تمہیدِ انقلابِ امام مہدی (ع)

حوزہ/دنیا میں رونما ہونے والے انقلابات اکثر و بیشتر سماجی اور سیاسی تبدیلیوں کا باعث بنتے ہیں اور کچھ الٰہی مشن کے تحت برپا کیے جاتے ہیں، انقلابِ اسلامی ایران انہی الٰہی انقلابات میں سے ایک ہے، جس کی جڑیں اسلامی تعلیمات میں پیوست ہیں۔ یہ انقلاب صرف ایران تک محدود نہیں، بلکہ عالمی سطح پر اثر انداز ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی؛ انقلابِ اسلامی ایران 1979 میں امام خمینیؒ رح کی قیادت میں برپا ہوا، جس کی بنیادیں قرآن و سنت پر استوار تھیں۔ اس انقلاب نے ولایتِ فقیہ کے نظریے کو عملی جامہ پہنایا، ظلم و استبداد کے خلاف قیام کی عملی مثال قائم کی، اسلامی طرزِ حکمرانی کو متعارف کرایا، مستضعفین کی حمایت اور استعمار کے خلاف مزاحمت کو فروغ دیا، اور عالمی اسلامی بیداری میں نمایاں کردار ادا کیا۔ یہی خصوصیات اس انقلاب کو امام مہدی علیہ السلام کے قیام سے جوڑتی ہیں، کیونکہ ان کا ظہور بھی انہی اصولوں کی تکمیل کے لیے ہوگا۔

یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا انقلاب پوری دنیا پر عدل و انصاف کے قیام کے لیے ہوگا۔ انقلابِ اسلامی ایران کی کئی خصوصیات اور اہداف امام مہدی علیہ السلام کے انقلاب سے مماثلت رکھتی ہیں۔ جس طرح انقلابِ اسلامی ایران نے ظلم کے خلاف قیام کیا، اسی طرح امام مہدی علیہ السلام کا انقلاب بھی ظلم کے خاتمے اور عدل کے قیام کے لیے ہوگا۔ ولایتِ فقیہ کا نظام درحقیقت امام غائبؑ امام زمانہ علیہ السلام کے نائبین کے ذریعے حکومت کا ایک نمونہ ہے جو امام مہدیؑ کی عالمی حکومت کی تمہید ہے۔ انقلابِ اسلامی ایران نے اسلامی قوانین کو عملی صورت دی اور یہ وہی ہدف ہے جو امام مہدیؑ کے انقلاب میں مکمل طور پر نافذ ہوگا۔ اس انقلاب نے دنیا بھر کے مستضعفین کی حمایت کو اپنا مشن بنایا، جبکہ امام مہدیؑ کا قیام بھی ظلم و جبر کے خاتمے اور مستضعفین کو طاقت دینے کے لیے ہوگا۔ انقلابِ اسلامی ایران نے سامراجی طاقتوں کے خلاف مزاحمت کی، جو امام مہدیؑ کے انقلاب کا بھی ایک اہم حصہ ہوگا۔ یہی وہ راہ ہے جس پر چل کر انقلابِ اسلامی امام مہدی علیہ السلام کے انقلاب سے متصل ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای رح کی قیادت میں یہ انقلاب ایک الٰہی تحریک کی صورت اختیار کر چکا ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر عدل و انصاف کا قیام ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران، ولی فقیہ کی حیثیت سے، اس انقلاب کو امام مہدی علیہ السلام کے انقلاب سے متصل کرنے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ وہ اسلامی معاشرے کو اس نہج پر استوار کر رہے ہیں جو امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کے لیے درکار ہے۔ رہبر معظم کی قیادت میں انقلابِ اسلامی نے وہ تمام بنیادی نکات عملی جامہ پہنائے ہیں جو ایک الٰہی حکومت کے لیے ضروری ہیں۔ ان کی رہنمائی میں ایران نہ صرف خود مہدوی طرزِ حکومت کی جانب بڑھ رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر مستضعفین کی حمایت اور ظلم کے خلاف قیام کے لیے راہ بھی ہموار کر رہا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ وہ امام مہدی علیہ السلام کے نائب کی حیثیت سے اس انقلاب کی کشتی کو ظہور کی منزل تک لے جانے کے لیے کوشاں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے اقدامات، ان کی سیاست، اور ان کی حکمتِ عملی امام مہدی علیہ السلام کے انقلاب سے براہ راست جڑی ہوئی نظر آتی ہے۔

یہ کہنا بھی قابلِ فہم ہے کہ رہبر معظم کا یہ عظیم منصب اور ان کی ذمہ داریاں انہیں امام مہدی علیہ السلام کی رہنمائی اور فیض سے مستفید ہونے کا ایک اہم ذریعہ بناتی ہیں۔ جب ہم سنتے ہیں کہ ایک سبزی فروش، موچی، دکاندار اور عام افراد نے امام علیہ السلام سے ملاقات کی، تو کیا یہ ممکن ہے کہ جس ہاتھ میں اسلام کا پرچم ہے، جو دنیا میں عدل و انصاف کی راہ ہموار کر رہا ہے، وہ امام زمانہ علیہ السلام سے رابطے میں نہ ہو؟ یقیناً یہ بات بعید نہیں ہے کہ رہبر معظم کو امام مہدی علیہ السلام کی رہنمائی حاصل ہو، اور یہی بات ان کی تمام پالیسیاں اور فیصلوں کو درست سمت میں آگے بڑھاتی ہے۔ جو روشنی امام خمینیؒ نے جلائی، وہ آج رہبر معظم کی رہنمائی میں مزید فروزاں ہو رہی ہے۔

رہبر معظم کی شخصیت کا رعب اور ان کے حوصلے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ استکبار اور سامراجی طاقتیں ان سے کتنی خوفزدہ ہیں۔ دشمن جانتا ہے کہ رہبر معظم کی قیادت میں ایران صرف ایک ملک نہیں بلکہ پوری دنیا میں عدل و انصاف کا پرچم بلند کر رہا ہے۔ اس لیے ان کی شخصیت عالمی سطح پر انتہائی خطرناک سمجھی جاتی ہے۔ یہی خوف استکباری قوتوں کو رہبر معظم کے ہر فیصلے اور ہر اقدام میں نظر آتا ہے۔

اگر نمرود سے پوچھا جائے کہ تم صبح آنکھ کھولو اور اٹھو تو کسے نہیں دیکھنا چاہو گے؟ تو وہ کہے گا: ابراہیم علیہ السلام کو۔ اگر فرعون سے یہی سوال کیا جائے تو وہ کہے گا: موسیٰ علیہ السلام کو۔ اگر کفار سے پوچھا جائے تو وہ کہیں گے: محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو۔ معاویہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ شخصیت علی علیہ السلام تھے، اور یزید کے لیے حسین ابن علی علیہ السلام کا وجود ناقابلِ برداشت تھا۔ آج کے دور میں، جب استکبار اور سامراجی طاقتیں دنیا پر اپنی حکمرانی قائم کرنا چاہتی ہیں، تو وہ اسلام کی کس شخصیت سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہیں؟ یقیناً وہ شخصیت رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران ہیں۔ کیونکہ وہی ہیں جو ظلم و استکبار کے خلاف قیام کر رہے ہیں، جو دنیا میں اسلام کی سربلندی کے لیے کوشاں ہیں، اور جو امام مہدی علیہ السلام کے انقلاب کے لیے زمینہ سازی کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ استکبار ان کی آواز کو دبانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جب تک یہ شخصیت موجود ہے، اسلامی انقلاب کا پرچم سربلند رہے گا اور ظلم کی تاریک رات کا خاتمہ یقینی ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران کے بارے میں ایک دلچسپ واقعہ بھی بیان کیا جاتا ہے۔ استاد عالی اپنی ایک سخنرانی میں بیان فرماتے ہیں کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کبھی کسی محفل میں کوئی خواب نہیں سناتے، البتہ ان کے ہم مباحثہ آیت اللہ شب زندہ دار، جو ہر ہفتے فقہی علوم پر مباحثہ کرنے کے لیے رہبر معظم کے پاس جاتے ہیں، نے بتایا کہ ایک دن رہبر نے ایک خواب سنایا۔ رہبر فرماتے ہیں کہ: "میں نے خواب میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے (رہبر کو) حکم دیا کہ اپنی آستینوں کو اوپر کر لو اور سامنے جو ساختمان ہے، جو اس وقت تھوڑا بہت تیار ہوا تھا، اسے مکمل کرو۔ میں نے پیغمبر اکرم سے عرض کی کہ یہ میری توان میں نہیں۔ پیغمبر نے فرمایا: یہ تمہاری توان میں ہے، یہاں تک کہ تم اسے آخر تک مکمل کرو گے۔" یہ خواب ایک واضح اشارہ ہے کہ رہبر معظم انقلاب کو براہِ راست الہٰی رہنمائی حاصل ہے اور وہ ایک عظیم ذمہ داری کے تحت کام کر رہے ہیں۔ یہ خواب اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ جو عمارت ابھی مکمل نہیں، اسے انجام تک پہنچانے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہی وہ مشن ہے جو رہبر کو امام مہدی علیہ السلام کے انقلاب سے متصل کر رہا ہے، اور ان کی قیادت میں یہ الٰہی تحریک اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہی ہے۔

انقلابِ اسلامی ایران اور امام مہدی علیہ السلام کے انقلاب میں ایک گہرا ربط پایا جاتا ہے۔ یہ انقلاب نہ صرف اسلامی اصولوں کا عملی نمونہ ہے بلکہ امام مہدی علیہ السلام کے عالمی انقلاب کی تمہید بھی فراہم کر رہا ہے۔ اس کے ذریعے دنیا میں عدل و انصاف کے قیام کی راہ ہموار ہو رہی ہے اور مستضعفین کو ظلم و ستم سے نجات دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی، امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کے لیے ایک حقیقی پلیٹ فارم تیار کر رہے ہیں، اور انقلابِ اسلامی ایران درحقیقت امام مہدی علیہ السلام کے نورانی انقلاب کا مقدمہ ہے، جس کا ظہور قریب ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha