حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ممبئی/ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی میں یوم ولادت باسعادت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف 15 شعبان المعظم 1446 ہجری مطابق 14 فروری 2025 کو نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ایک مدت کے بعد آج یہ سعادت نصیب ہوئی ہے کہ روز جمعہ بھی ہے اور حضرت ولی عصر صلواۃ اللہ و سلامہ علیہ کا یوم ولادت باسعادت بھی ہے۔ ورنہ ہر سال 15 شعبان آتی ہے لیکن وہ جمعہ کو نہیں آتی۔ یہ آج مدتوں کے بعد، برسوں کے بعد آج امام کی ولادت کی تاریخ بھی ہے اور آج امام کی ولادت کا دن بھی ہے۔ یہ وہ دن ہے جس کی بشارت دی گئی ہے اور یہ عظیم دن اسلام کی سربلندی اور کفر کے سرنگوں ہونے کا بھی دن ہے۔ اس رات اور اس دن میں خداوند عالم نے ہمیں وہ عظیم امام عطا فرمایا ہے جس کی مثال دنیا و آخرت میں نہیں ہے۔ یہ وہ امام عظیم الشان ہیں کہ جو تمام انبیاء علیہم السلام کے وعدوں کو پورا کریں گے، ان کے مشن کو آخری منزل تک پہنچائیں گے، کفر و نفاق کو سرنگوں کریں گے، ظلم و جور کا خاتمہ کریں گے اور ہر جگہ عدل و انصاف پھیلائیں۔ لہذا اس عظیم الشان امام کے روز ولادت باسعادت کے موقع پر سب سے پہلے ائمہ اطہار صلواۃ السلام علیہم اجمعین، ان کے ظہور کا بے چینی سے انتظار کرنے والی صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، ان کے ظہور کی بار بار بشارت دینے والے رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں اور اپنے مراجع کرام، علماء دین اور وہ حضرات جو اس راہ میں خدمتیں انجام دے رہے ہیں اور آپ تمام حضرات کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتے ہیں اور خدا سے دعا کرتے ہیں کہ خدا ہمیں اس امام وقت کی معرفت عطا فرمائے اور صحیح معنوں میں ان کا انتظار کرنے والوں میں شمار فرمائے اور ہمیں ان خصوصیات اور صفات سے آراستہ فرمائے جن کی بنا پر ہم امام وقت کے خدمت گزاروں میں، نوکروں میں، چاکروں میں، کفش برداروں میں شمار ہو سکیں کہ جب ہماری ان سے ملاقات ہو تو نہ ہم شرمندہ ہوں ان کو دیکھ کر اور نہ ان کو ہمیں دیکھنے سے تکلیف ہو، خدا ان تمام چیزوں میں ہمیں بہترین توفیقات عطا فرمائے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی ایک اہم خصوصیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ امام وقت تاریخ ہدایت میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مولائے کائنات امیر المومنین امام علی علیہ السلام سے لے کر امام حسن عسکری علیہ السلام تک منفرد ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی نے ظلم و جور سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے پر کرنے کی ذمہ داری صرف اور صرف امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کو دی ہے۔ امام علیہ السلام ظہور کے بعد دنیا کے صرف کسی ایک خطہ کو عدل و انصاف سے پر نہیں کریں گے بلکہ پوری دنیا کو مشرق سے لے کر مغرب تک، شمال سے لے کر جنوب تک ہر جگہ عدل و انصاف کو قائم کریں گے۔ کسی ایک جگہ پر ایک ذرہ برابر بھی ظلم نہیں ہوگا۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے ظہور کے بعد کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جب امام علیہ السلام ظہور فرمائیں گے تو زمین میں پانی کی سطح بلند ہو جائے گی، زمین اپنے سینے میں چھپے ہوئے خزانوں کو اگل دے گی، درخت پھلدار ہو جائیں گے، مرض اور بیماری ختم ہو جائے گی۔ کیونکہ یہ تمام پریشانیاں انسانوں کے گناہوں کے سبب ہیں لیکن جب گناہ اور ظلم کا خاتمہ ہو جائے گا اور نظام عدل قائم ہو جائے گا، زمین پر آل محمد علیہم السلام کی حکومت قائم ہو جائے گی تو تمام موجودات اپنے فوائد کو ظاہر کریں گے۔
آپ کا تبصرہ