۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
تصاویر/ آئین اختتامیه دوره میثاق طلبگی(۱) ویژه داوطلبین جدیدالورود حوزه علمیه خوزستان در مقطع سیکل

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم کے استاد نے کہا: امام زمانہ (ع) کی نصرت کرنا، لوگوں کے دلوں میں امامؑ کی محبت کو زندہ کرنا، ظہور کے مقدمات فراہم کرنا ہی ایک طالب کا اصلی ہدف اور مقصد ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے استاد اخلاق نے قم المقدسہ میں ایک خطاب کے دوران کہا: رجعت ہمارے عقائد کا حصہ ہے، اور یہی رجعت کا عقیدہ اگر انسان رکھے تو اس کے اعمال و کردار میں حیرت انگیز فرق دیکھنے کو ملے گا۔

انہوں نے کہا: رجعت کا عقیدہ شیعوں کے مسلم عقائد میں سے ایک ہے، یعنی اگر کوئی رجعت کا عقیدہ نہ رکھتا ہو تو گویا وہ شیعہ ہی نہیں ہے، رجعت کا معنی یہ ہے کہ آخری زمانے میں بعض لوگ (سب نہیں) دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اور اس دنیا میں پلٹائے جائیں گے۔

مرکز تخصصی مہدویت کے ماہر نے کہا: قرآن مجید میں بہت سی ایسی آیات ہیں جو انفرادی اور گروہی دونوں طرح کی رجعت کی جانب اشارہ کرتی ہیں، سورہ بقرہ کی آیت ۲۵۹میں خدا وند متعال ارشاد فرماتا ہے: » أَوْ کَالَّذِی مَرَّ عَلَیٰ قَرْیَةٍ وَهِیَ خَاوِیَةٌ عَلَیٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّیٰ یُحْیِی هَٰذِهِ اللَّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا ۖ فَأَمَاتَهُ اللَّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ ...» که اشاره به رجعت فردی و داستان حضرت عزیر دارد یا آیات ۵۵ و ۵۶ سوره بقره «وَإِذْ قُلْتُمْ یَا مُوسَیٰ لَنْ نُؤْمِنَ لَکَ حَتَّیٰ نَرَی اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْکُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ (٥٥)ثُمَّ بَعَثْنَاکُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ (٥٦) «یہ آیت گروہی رجعت کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ بنی اسرائیل کے ۷۰ افراد ایک ساتھ دوبارہ زندہ کئے گئے، اس کے علاوہ سورہ نمل کی آیت نمبر ۸۳ بھی ہے جو اسی رجعت کی جانب اشارہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا:یہ رجعت کا عقیدہ صرف شیعوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ دوسرے مذاہب جیسے یہودی اور عیسائی مذاہب میں بھی یہ عقیدہ پایا جاتا ہے۔

حوزہ علمیہ کے استاد نے کہا: دین کے دفاع میں امامؑ کی نصرت کرنا اور امام زمانہ (عج) کو لوگوں کے دلوں میں زندہ کرنا اور ظہور کے زمینہ فراہم کرنا ایک طالب علم کا اصلی ہدف اور مقصد ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .