باسمہ تعالیٰ
ذہن و دل ہیں مائل تفہیم افکار رضا
لب بہ لب ہے داستان سحر کردار رضا
کند پروازی مرے مرغ تخیل میں نہیں
چومتی رہتی ہے میری فکر رخسار رضا
ان کی رجعت دور ہے اور میں ہوں بے صبرا بہت
یا الہی خواب میں ہوجائے دیدار رضا
فاطمہ معصومہ نامی ایک گل کر کے عطا
کردیا خالق نے کامل حسن گلزار رضا
شہ کو زینب اور رضا کو فاطمہ دے کر خدا
کر رہا ہے دونوں معصوموں سے اظہار رضا
ہے کلام اللہ ان کے ہر عمل کا آئینہ
دیکھئے قرآن کے پاروں میں کردار رضا
کیوں نہ ہوں نازل ملائک صف بہ صف نوشاد آج
سب کے سب روز ازل سے ہیں نمک خوار رضا
نتیجہ فکر: مولانا عابد رضا نوشاد