بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
ذَٰلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ عَلِيمًا. النِّسَآء(۷۰)
ترجمہ: یہ اللہ کی طرف سے فضل و کرم ہے اور خدا ہر ایک کے حالات کے علم کے لئے کافی ہے۔
موضوع:
اللہ کا فضل اور علم کی کفایت: مؤمنین کے لیے اطمینان کا پیغام
پس منظر:
یہ آیت سورہ نساء کی ہے، جو اہل ایمان کے لیے اللہ کے فضل و کرم اور اس کے علم کی وسعت کو بیان کرتی ہے۔ اس کا سیاق ان مؤمنین کی صفات اور جزا کے بارے میں ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں اور اللہ کے راستے میں جدوجہد کرتے ہیں۔
تفسیر:
1. اللہ کا فضل: آیت میں واضح کیا گیا ہے کہ جو کچھ بھی انسان کو حاصل ہوتا ہے، وہ اللہ کے فضل و کرم کا نتیجہ ہے۔
2. اللہ کا علم: اللہ کا علم ہر چیز پر حاوی ہے، اور وہ بندوں کے تمام اعمال، ارادوں اور نیتوں سے باخبر ہے۔
3. کفایت شعاری: "وَكَفَىٰ بِاللَّهِ عَلِيمًا" اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اللہ کا علم ہر معاملے کے لیے کافی ہے، یعنی وہی حقیقی منصف اور باخبر ہے۔
اہم نکات:
• اللہ کے فضل کی وسعت ہر بندے کی زندگی پر محیط ہے۔
• انسان کے اعمال کا صلہ اللہ کے علم پر مبنی ہے، نہ کہ ظاہری صورت حال پر۔
• مومن کو اپنے اعمال کے نتائج کے لیے اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے، کیونکہ وہی کافی ہے۔
نتیجہ:
یہ آیت مؤمنین کو اللہ کے فضل اور اس کے علم پر بھروسہ کرنے کی تلقین کرتی ہے۔ ہر عمل کا صلہ اور جزا اللہ کے علم کے مطابق ہوگا، اور اسی میں حقیقی کامیابی ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء