حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مجلس خبرگان رہبری میں خوزستان کے عوامی نمائندہ حجت الاسلام محسن حیدری نے شہادت امام جعفر صادق(ع) کی مناسبت سے ایران کے شہر اہواز میں حضرت علی بن مہزیار کے مزار پر مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام شیعوں کے چھٹے امام اور آٹھویں معصوم ہیں۔ شیعوں کو اس لئے "شیعہ جعفری" کہا جاتا ہے چونکہ اولا تو مذہب شیعہ ہی در حقیقت وہی اسلام ہے کہ جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے لئے لے کر آئے تھے۔ شیعوں کی کتاب "قرآن"، سنت بھی "سنتِ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام بھی وہی ہیں جو خداوند متعال نے مسلمانوں کے پیشوا کے طور پر منتخب کئے ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین حیدری نے اس سوال کے جواب میں کہ کیوں امام جعفر صادق علیہ السلام سے ہماری فقہ منصوب ہے یا کیوں شیعوں کو امام صادق علیہ السلام سے منسوب کیا جاتا ہے؟، کہا کہ اس کی دو وجوہات ہیں:
پہلی دلیل یہ کہ امام جعفر صادق علیہ السلام تاریخ کے ایسے سنہری دور میں کہ جب آپ آزادی کے ساتھ مذہب شیعہ کی نشر و اشاعت کر سکتے تھے، امامت کے منصب پر فائز ہوئے جبکہ دوسرے اماموں کو ایسا موقع نہیں مل پایا۔
انہوں نے کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام کو بنی امیہ کی حکومت کے اختتام پر امامت کا منصب ملا۔ جب بنی امیہ اپنی حکومت بچانے کیلئے مخالفوں سے جنگ کر رہے تھے اور انہیں فرصت نہیں تھی کہ وہ امام علیہ السلام کی دین اسلام کی ترویج میں کی جانے والی سرگرمیوں پر توجہ دیں۔ لہٰذا امام علیہ السلام نے اس فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی جہاں ہزاروں کی تعداد میں پوری دنیا سے لوگ کسب فیض کرنے آتے اور امام علیہ السلام ان کی تربیت کرتے۔
حجت الاسلام والمسلمین حیدری نے کہا: بنی امیہ کی حکومت کے سقوط سے پہلے بنو عباس نے اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کے دفاع میں نعرہ بلند کیا۔ لہٰذا ظاہری طور پر وہ بھی امام صادق علیہ السلام کیلئے رکاوٹ نہیں بن سکتے تھے اور دوسری جانب عباسی خلفاء کی حکومت میں کئی کمزوریاں تھیں لہٰذا وہ امام علیہ السلام کے کاموں میں رکاوٹ نہیں بن سکے اور امام صادق علیہ السلام نے دینی علوم کے ہزاروں متخصص تربیت کر کے دنیا کے کونے کونے میں بھیجے۔ یہی وجہ بنی کہ آج ہم امام علیہ السلام کو مذہب جعفری کے بانی کے عنوان سے پہچانتے ہیں۔
انہوں نے دوسری دلیل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسلام کے دشمنوں نے عوام کو امام علیہ السلام سے دور کرنے کیلئے مختلف شہروں میں مختلف فرقے ایجاد کئے اور ہر مذہب کیلئے ایک رہبر و مفتی مقرر کیا کہ جو پوری کوشش کرتا کہ ملت اسلام کو مذہب حقہ یعنی شیعہ مذہب سے دور کریں۔
مجلس خبرگان رهبری کے رکن کا کہنا تھا کہ اس زمانے میں امام جعفر صادق علیہ السلام شیعہ مذہب کے علمدار تھے، لہٰذا شیعوں کو جعفری یا امام صادق علیہ السلام کے ماننے والے کہا جانے لگا۔
حجت الاسلام والمسلمین حیدری نے اسلام کی مایہ ناز شخصیت، عظیم عالم دین علی بن مهزیار اہوازی کے متعلق کہا: اہواز کے علماء جیسے حسن بن سعید اہوازی، حسین بن سعید اہوازی اور علی بن مهزیار اہوازی نے شیعہ مذہب اور اسلام کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لہٰذا قیامت تک شیعہ ان عظیم علماء کی زحمتوں کے مقروض ہیں۔
انہوں نے کہا: ان عظیم علماء کی لکھی ہوئی کتابیں دو تاریخی ادوار کو آپس میں جوڑتی ہیں یعنی اَرْبَعَمِائهْ کا دور اور کتب اربعہ کا دور۔ انہوں نے اصول اَرْبَعَمِائهْ کو موضوعی صورت میں اپنی کتابوں میں قلم بند کیا کہ یہ کتابیں کتب اربعہ کو لکھنے کیلئے اصلی ترین اساس و بنیاد شمار ہوئیں کہ اگر یہ علماء نہ ہوتے تو دو تہائی اصول اَرْبَعَمِائهْ گم ہو چکی ہوتیں اور شیعوں کے پاس اہل بیت علیہم السلام کے علوم و معارف میں سے کچھ باقی نہ رہتا۔