منگل 26 اگست 2025 - 15:09
زمانہ غیبتِ کبریٰ میں امت کی سرپرستی

حوزہ/ بارہویں امام کی غیبتِ کبریٰ کے بعد ایک اہم اور بنیادی سوال یہ ہے کہ امت کی قیادت و امامت کس کے ذمہ ہے؟ کیا کوئی فرد یا افراد امت پر ولایت رکھتے ہیں؟ اگر ہاں تو اس ولایت کی حدود کہاں تک ہیں؟

حوزہ نیوز ایجنسی| بارہویں امام کی غیبتِ کبریٰ کے بعد ایک اہم اور بنیادی سوال یہ ہے کہ امت کی قیادت و امامت کس کے ذمہ ہے؟ کیا کوئی فرد یا افراد امت پر ولایت رکھتے ہیں؟ اگر ہاں تو اس ولایت کی حدود کہاں تک ہیں؟

اسلام کے آغاز سے ہی قیادت اور ولایت کا مسئلہ اہمیت رکھتا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے بعد آئمہ معصومینؑ نہ صرف دین اور معارف اسلامی کو بیان کرنے والے تھے بلکہ امت کے پیشوا اور رہبر بھی تھے۔ تمام مسلمانوں پر لازم تھا کہ ان کی اطاعت کریں اور یہ حقیقت شیعہ عقیدہ میں کسی شک و شبہے کے بغیر مسلم ہے۔

غیبتِ کبریٰ کے بعد اس سوال کے جواب میں "ولایت فقیہ" کی بحث سامنے آتی ہے۔

ولایت فقیہ کی اصطلاح

"ولایت" کا مطلب ہے سرپرستی اور دوسروں کے امور کی تدبیر۔ (1) "ولی" وہ شخص ہے جو دوسروں کے معاملات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اسی معنی میں "ولایت فقیہ" استعمال ہوتا ہے۔

"فقیہ" وہ ہے جو معارف و احکام اسلام پر گہری بصیرت اور مہارت رکھتا ہو اور قرآن و حدیث سے احکام الٰہی اخذ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ (2)

ولایت فقیہ کی تاریخی بنیاد

بعض افراد گمان کرتے ہیں کہ ولایت فقیہ امام خمینیؒ کی فکر کا نیا نتیجہ ہے، حالانکہ یہ تصور آغازِ اسلام ہی سے فقہاء کے درمیان موجود رہا ہے اور معصومینؑ کے کلام میں اس کی بنیادیں ملتی ہیں۔

شیخ مفیدؒ (م ۴۱۳ق) کہتے ہیں: جب امام معصومؑ موجود نہ ہوں تو عادل فقہاء پر لازم ہے کہ ان ذمہ داریوں کو سنبھالیں جو امام عادل کے ذمے تھیں۔ (3)

شیخ طوسیؒ (م ۴۶۰ق) کے مطابق: قضاوت اور حدود کا نفاذ صرف ان کے لیے جائز ہے جو امام معصومؑ کی طرف سے مأذون ہوں، اور غیبت میں یہ اختیار فقہاء کو دیا گیا ہے۔ (4)

محقق کرکیؒ (م ۹۴۰ق) کے بقول: فقہائے عادل شیعہ متفق ہیں کہ غیبت میں فقیہ جامع الشرائط امامؑ کا نائب ہے۔ (5)

ملا احمد نراقیؒ (م ۱۲۴۴ق) لکھتے ہیں: جس اختیار کے حامل رسول اکرمؐ اور ائمہؑ ہیں، وہی اختیار فقیہ کو بھی حاصل ہے، سوائے اس کے کہ کسی دلیل سے استثناء ثابت ہو۔(6)

آیت اللہ گلپایگانیؒ بھی فرماتے ہیں: فقیہ جامع الشرائط کی ولایت کا دائرہ عام ہے اور امت کی قیادت میں وہی اختیارات رکھتا ہے جو آئمہؑ کے پاس تھے. (7)

یہ اقوال اور ان جیسے متعدد دیگر شواہد واضح کرتے ہیں کہ ولایت فقیہ کوئی نیا نظریہ نہیں بلکہ صدیوں سے فقہائے شیعہ کے درمیان مسلم رہا ہے۔

امام خمینیؒ کا کردار

ولایت فقیہ کو عملی سطح پر پیش کرنے اور اسے ایک نظامِ حکومت کی شکل دینے کا عظیم کارنامہ امام خمینیؒ نے انجام دیا۔ انہوں نے اس نظریہ کو عصرِ حاضر میں نافذ کر کے اسے غیبت کے دور میں مکمل ترین دینی حکومت کے طور پر متعارف کروایا

(ماخذ: کتاب "نگین آفرینش"، تلخیص و ترمیم کے ساتھ)

حوالہ جات:

۱. مفردات راغب، مادّه «ولی».

۲. لسان العرب، ج۱۳، مادّه «فقه».

۳. المقنعه، ص۶۷۵.

۴. النهایة‌و نکتها، ج۲، ص۱۷.

۵. رسائل، المحقق الکرکی، ج۱، ص۱۴۲.

۶. عوائد الأیّام، ص۱۸۷ و ۱۸۸.

۷. الهدایة الی من له الولایة، ص۷۹.

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha