جمعرات 13 فروری 2025 - 19:01
انقلابِ اسلامی نے عالمی سطح پر، غدیر، عاشوراء اور مہدویت کے پرچم کو سربلند کیا

حوزہ/ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے انقلابِ اسلامی کے مہدویت کی فکر کے احیاء میں کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انقلابِ اسلامی نے عالمی سطح پر، غدیر، عاشوراء اور مہدویت کے پرچم کو سربلند کیا اور عالمی سطح پر کروڑوں انسانوں کے دلوں کو ان بے مثال افکار کی جانب متوجہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تبریز ایران میں نیمہ شعبان کے موقع پر صوبۂ مشرقی آذربائیجان کے طلباء کی عمامہ گزاری کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے خصوصی شرکت اور طلباء کو روحانیت کے لباس سے مزین کیا۔

اس تقریب میں آیت اللہ اعرافی نے دینی اور تاریخی مناسبتوں بالخصوص نیمہ شعبان اور امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کی ولادت باسعادت کی اہمیت کی طرف اشارہ کیا اور اسلامی فکر میں مہدویت کے مقام پر زور دیا۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مہدویت؛ توحید، رسالت اور امامت کے سلسلے کا آخری نقطہ ہے، کہا کہ مہدویت کی جڑیں انسانی تاریخ سے منسلک ہیں اور شیعہ فکر میں ایک خاص اہمیت اور مقام کی حامل ہے، مہدویت کی فکر، ایک امید آور اور محرک ہے اور منتظر معاشرے کی عظیم تبدیلیوں کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔

ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے انقلابِ اسلامی کے مہدویت کی فکر کے احیاء میں کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انقلابِ اسلامی نے عالمی سطح پر، غدیر، عاشوراء اور مہدویت کے پرچم کو سربلند کیا اور عالمی سطح پر کروڑوں انسانوں کے دلوں کو ان بے مثال افکار کی جانب متوجہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انقلابِ اسلامی ظہورِ امام زمانہ علیہ السّلام کی راہ میں ایک تکاملی حلقہ ہے اور ہمیں اس فکر کی درست تبیین کے ساتھ نئی نسل کو مہدویت کے گہرے مفاہیم سے آشنا کرنا چاہیے۔

آیت اللہ اعرافی نے مسئلہ مہدویت کی تبیین کے سلسلے میں قرآن اور روایات کی اہمیت کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ قرآنِ کریم نے متعدد آیات کے ذریعے مسئلہ مہدویت اور ظہورِ منجی کی جانب اشارہ کیا ہے اور اسی طرح شیعہ سنی احادیث کی کتب میں بھی امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کے بارے میں اور ان کے ظہور کے بارے میں لا تعداد احادیث موجود ہیں؛ یہ احادیث اسلامی افکار کی رو سے مہدویت کے اعلیٰ مقام پر واضح دلیل ہیں اور ہمیں استدلال اور برہان سے اس فکر کو نئی نسل تک منتقل کرنا چاہیے۔

انہوں نے لباس روحانیت زیب تن کرنے والے نئے طلباء کی قدردانی کی اور اس عزت اور قابلِ فخر کی علامت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عمامہ جہاد اور مزاحمت کی علامت ہے اور یہ عمامہ طلبہ کے کندھوں پر ایک سنگین ذمہ داری عائد کرتا ہے، عمامہ ان حوزہ ہائے علمیہ اور عظیم علماء کی قابلِ فخر تاریخ کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے اسلام کی پوری تاریخ میں انسانیت کے لیے عظیم خدمات انجام دیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha