حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید سید حسن نصراللہ نے دسویں محرم 2014 کے ایک خطاب میں ظہور اور اس سے متعلق شخصیات جیسے سفیانی کا خروج اور سید خراسانی کے بارے میں عوامی خیالات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے بعد کچھ افراد نے امام خمینیؒ کو سید خراسانی قرار دیا، جو امام مہدی (عج) کو پرچم سپرد کریں گے۔ لیکن امام خمینیؒ کی وفات کے بعد یہی دعویٰ آیت اللہ منتظری کے حوالے سے کیا گیا، کیونکہ ایران کے مختلف علاقے، بشمول اصفہان اور نجف آباد، خراسان کے دائرے میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم آیت اللہ منتظری بھی وفات پا گئے۔
آج بھی کچھ لوگ اس نظریے کو امام خامنہای (دام ظلہ) سے منسلک کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شہید سید حسن نصراللہ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس خواہش کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ حقیقت ہو، لیکن اس کے لیے کوئی مضبوط دلیل یا شواہد موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ شام میں جاری جنگ سفیانی کے خلاف ہے۔ انہوں نے اس قسم کے دعووں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ فقیہی، شرعی اور حقیقت پسندانہ بنیادوں پر جائز ہے اور اسے اضافی دعووں یا توہمات سے جوڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سید حسن نصراللہ نے یہ بھی وضاحت کی کہ جن لوگوں نے ماضی میں مختلف شخصیات کو سفیانی یا سید خراسانی قرار دیا، ان کے دعوے وقت گزرنے کے ساتھ غلط ثابت ہوئے۔ انہوں نے مسلمانوں کو عقل، منطق، قرآن اور سنت کی روشنی میں معاملات کو دیکھنے کی تاکید کی اور ظن و گمان یا بے بنیاد قیاسات سے دور رہنے کی نصیحت کی۔
ان کا کہنا تھا: "ہمارے پاس قرآن، سنت اور عقل و منطق کی بنیاد پر اپنی شرعی ذمہ داریوں کو سمجھنے کے لیے کافی مواد موجود ہے، اور ہمیں قیاس آرائیوں اور توہمات کی ضرورت نہیں ہے۔"