ہم انتظار میں ہیں ہو خروج سفیانی
کہیں ہو فوجِ یمانی کہیں خراسانی
لہو خراج میں دیتی ہے نسلِ اسماعیل
امام عصر کریں آکے اب نگہبانی
زمانہ تیسری جنگِ عظیم دیکھے گا
اگر بنایا گیا ہیکلِ سلیمانی
وقار عربوں کا نذرِ طریقِ فسق وفجور
نبردآزما ملکِ عجم ہے ایرانی
ابھی تو نفسِ زکیہ کا قتل ہونا ہے
ابھی تو اور بھی ہیں مشکلات انسانی
یہ ہست و بود اور اس کے یہ سب نشیب وفراز
عظیم فتنہ ہے یہ فتنہ ہاۓ صہوانی
اب عنقریب ہے فتحِ مبین بسم اللہ
دلیل اس کے لئے ہے کلام ربانی
یہ مصر، ترکی و اردن یہود کے چمچے
ذلیل ہوتی گئی مکتبِ مسلمانی
یہ دورِ غیبتِ کبریٰ بھی کچھ غنیمت ہو
ہمارے حال پہ ہم کو نہ ہو پشیمانی
امیرِ شہر نجف سے ملے جو اذنِ جہاد
شکست خوردہ ملے گی گروہ یرقانی
نبی کے قول پہ مومن ہمیں یقین رہے
امامِ مہدیٔ دیں ہیں مجدد ثانی
از قلم میر مؤمن بلرامپوری
ایم۔اے، ایل۔ایل۔بی
لکھنؤ