۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
مدافعان حرم

حوزہ/ ہماری جنگ حق اور باطل کی جنگ تھی، اور یہ کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے۔ یہ جنگ غربت اور دولت، ایمان اور رذالت کی جنگ تھی، اور یہ جنگ آدم علیہ السلام سے لے کر زندگی کے اختتام تک جاری رہے گی۔ کتنے کوتاہ نظر ہیں وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم محاذ پر اپنے حتمی مقصد تک نہ پہنچ سکے تو شہادت، بہادری، ایثار، قربانی اور استقامت بے فائدہ ہیں!

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ان دنوں ایک سوال گردش کر رہا ہے کہ "کیا مدافعان حرم کا خون شام میں ضائع ہوگیا؟"۔ اس سوال کا جواب بانی انقلاب اسلامی ایران کے ایک بیان میں ملتا ہے جو قابل غور ہے۔

انہوں نے شہداء کے بارے میں ایک خطاب میں فرمایا:

ہماری جنگ حق اور باطل کی جنگ تھی، جو کبھی ختم نہیں ہوگی۔ یہ جنگ غریب اور امیر کی، ایمان اور رذالت کی جنگ تھی، اور یہ جنگ ہمیشہ سے چلی آ رہی ہے اور ہمیشہ جاری رہے گی۔

کتنے کوتاہ نظر ہیں وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم محاذ پر اپنے مقصد تک نہ پہنچ سکے تو شہادت اور قربانی بے معنی ہے!

مزید فرمایا:

میں ان غلط تجزیوں کی وجہ سے شہداء کے والدین، بہن بھائیوں، شریک حیات اور اولاد سے رسمی طور پر معذرت خواہ ہوں اور اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے شہداء کے ساتھ قبول فرمائے۔

ہم نے جنگ میں کبھی بھی اپنے عمل پر پچھتاوا محسوس نہیں کیا۔

حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے جنگ کی، اور اس کے نتائج تو ثانوی تھے۔

ہماری قوم نے اس وقت تک جنگ جاری رکھی جب تک اسے اپنی طاقت اور ذمہ داری کا احساس رہا، اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہوں نے آخری لمحے تک کوئی شک نہیں کیا۔

منبع: صحیفه امام، ج ۲۱، ص ۲۸۴

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .