تحریر: مولانا سکندر علی ناصری
حوزہ نیوز ایجنسی I یہاں تک سفیانی لشکر جزیرہ تک پہنچےگا(اس جزیرہ کا ذکر بعد کی قسط میں ہوگا)۔ وہ یمنیوں پر سبقت لے جائےگا اور اسے قتل کرئےگا اور جو کچھ انہوں نے جمع کیا ہوگا۔ اس پر سفیانی کا قبضہ ہوگا۔ پھر وہ کوفہ کی طرف روانہ ہوگا، آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حامیوں کو قتل کرئےگا۔اس وقت امام مہدی علیہ السلام شعیب بن صالح نبی کے ساتھ ظہور فرمائیں گے اور آپ کے دست مبارک میں علم اسلام ہوگا۔ جب وہ اہل شام کو سفیانی کے ارد گرد اکٹھے ہوتے دیکھیں گے تو وہ مکہ کی طرف روانہ ہو جائیں گے۔
راوی عبد الرزاق اپنے اسناد سے کہتا: پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا: تمہارے خلیفہ کی موت میں اختلاف کرئےگا۔ایسے میں مدینہ سے ایک شخص مکہ ائےگا(دوسری روايات کے تناظر میں دیکھیں تو اسے مراد امام ہے لیکن راوی نے جان بوجھ کر یا تعصب کی وجہ سے یا کسی اور بناء پر نام نہیں لیا) لیکن لوگ اسے اس کے گھر سے باہر لے آئیں گے اور رکن و مقام کے درمیان اس کے ہاتھوں پر بعیت کریں گے۔ ایسے میں سفیانی شام سے ایک لشکر بھیج دئےگا ۔ وہ سب، زمین دھسنے سے، بیداء کی سرزمین پر ھلاک ہوجائیں گے۔ عراق سے کچھ جماعات اور شام کے کچھ بڑے شخصیات امام مہدی علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور آپ کے ہاتھوں پر بعیت کریں گے۔ تمام چھپے ہوئے خزینے نکالیں گے۔تمام اموال تقسيم ہوں گے۔اور دین اسلام پوری سر زمین پر نافذ ہوگا۔ آسمان سے آواز آئے گی کہ اے لوگو! تمہارا سردار فلاں ہے۔
وہی امام مہدی موعود علیہ السلام ہے جو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم اور ناانصافی سے بھر چکی ہو گی۔ سفیانی ایک لشکر عراق بھیجےگا۔ عراق کی طرف جانے والی فوج کا قرقیسیہ میں لشکر کفار سے مقابلہ ہوگا اور ان دونوں جابر گروہوں کے درمیان ایک بڑی جنگ چھڑ جائے گی۔
جاری۔۔۔









آپ کا تبصرہ