تحریر: مولانا سکندر علی ناصری
منطقہ پنجگانہ سے مراد
1۔۔دمشق ہے بڑی تعداد میں روایات دمشق میں عصر ظہور کے دوران جنگ ، زلزلے اور ھنگامے کے متعلق بتاتی ہیں یہ واقعات مزید پر رنگ اس وقت ہوں گے جب وادی یابس سے، جو سوریہ اور اردن کو ملانے والا سرحد ہے، سفیانی خروج کرےگا۔امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے سفیانی کا خروج رجب کے مہینہ میں وقوع پذیر ہوگا۔ خروج سے لیکر سلطنت کے خاتمہ تک کا کل ٹوٹل دورانیہ پندرہ مہینے ہوں گے چھ مہینے جنگ کرنے میں گزریں گے اور نو مہینے منطقہ پنجگانہ پر سلطنت کرتے گزریں گے۔ سفیانی گروہ دو گروہ ابقع اور اصھب سے جنگ لڑےگا یہ لوگ اس بڑی جنگ کو قرقیسیا کے علاقے میں لڑیں گے یہ سوریہ کا وہی سرحدی علاقہ ہے جو سوریہ کو عراق اور ترکیہ سے ملاتا ہے( اس کی تفصیل بعد کی قسطوں میں آئےگی)اس جنگ کی بنیادی وجہ وہ گنجینہ ہوگا جو دریائے فرات میں یا فرات کے نزدیک کہیں پر ہوگا۔ اس جنگ میں بےتحاشا لوگ مارے جائیں گے۔ اس واقعہ سے متعلق روایت میں معصوم علیہ السلام نے اپنے شیعوں کو ابقع، اصھب اور شواذ آل محمد کی باتوں سے متاثر ہونے سے منع کیا ہے۔ خروج سفیانی میں تمہارے لئے بڑی کامیابی کی خوش خبری ہے۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی روایت ہے آپ نے فرمایا جب شام میں اس کافر کی ھلاکت ہوگی تو اصھب کافر قیام کرےگا دمشق کو قابو کرنا اس کے لئے دشوار اور مشکل ہوگا اور دیر نہیں لگےگا وہ سفیانی کے ہاتھوں قتل ہوگا اور یہ سفیانی دمشق پر کنٹرول حاصل کرئےگا اور دمشق کے منبر پر خطبہ دےگا اور جہاد کی دعوت دئےگا اور لوگوں سے بعیت لےگا۔پیامبر اکرم نے فرمایا کہ جب سفیانی پانچ علاقوں پر مسلط ہوگا تو وہاں سے نو مہینے گنیں، اس کی حکومت نوہ مہینے تک چلےگی۔ امام زمان کے ظھور کے بعد صحراء بیداء سفیانی لشکر کو نگل لے گی صرف دونفر بچہیں گے ایک فرشتہ انہیں طمانچہ مارےگا تو ان کے چہرے پشت گردن ہوں گے ایک کا نام نذیر ہوگا جو امام زمان علیه السلام کے دشمنوں کے پاس جائےگا تاکہ یہ انہیں امام کی مخالفت سے ڈرائے اور دوسرا کا نام بشیر ہوگا جو امام کی سپاہیوں کے پاس جائےگا تاکہ وہ انہیں سپاہ سفیانی کی ھلاکت کی خوش خبری دے۔
شہر حمص
2۔۔شہر حمص ہے اس علاقے کے رہائشی مختلف لوگ ہیں لیکن آبادی کی اکثریت کردوں کی ہے اور مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہیں سریانی، عرب، آشوری، ارمنی اور چچن البتہ ذیادہ تر اھل سنت زندگی کرتے ہیں اگر گذشتہ تاریخ پر نگاہ ڈالیں تو یہ شھر اسلام سے قبل بھی اور بعد بھی بہت سراب نشیب سے گزرا ہے
شہر حلب
3۔۔شہرحلب ہے نام رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ حضرت ابراھیم خلیل اپنے گوسفندوں کو اسی سر زمین پر چراتے تھے پھر جب مہمان آتے تھے تو انہیں ان کے دودھ دھو کر انہیں پلاتے تھے۔حلب یعنی شیرخوردنی۔
شہر قنسرین
4۔۔ شھر، قنسرین ہے یہ بھی سوریہ میں ہے اس کے کوہستان کے اطراف میں حضرت صالح پیامبر علیہ السلام کی قبر ہے اور کہا جاتا ہے کہ حضرت صالح کی ناقہ کے پاؤں کی نشانات بھی پائی جاتی ہیں یہ صوبہ غرب سے لبنانی، شرق سے عراقی اور اردنی سرحد سے ملتا ہے آبادی کی اکثریت اھل تسنن ہے۔
جاری۔۔۔









آپ کا تبصرہ