۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
نوری همدانی

حوزہ/ آیت اللہ صافی گلپائگانی فقاهت و جرات و اخلاص اور اہلبیت علیہم السلام کے مشن کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں حوزہ علمیہ قم میں ایک الگ پہچان رکھتے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ العظمیٰ نوری ہمدانی نے ’’ آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپایگانی کی نگاہ میں مہدیت اور انتظار‘‘ پر منعقد بین الاقوامی کانفرنس کے نام ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے امام زمانہ (عج) کی توقیع کی جانب اشارہ کرتے کرتے ہوئے کہا: «اَمَّا الْحَوادِثُ الْواقِعَهُ فَارْجِعوُا فیها اِلی رُواهِ حَدیثِنا؛ فَاِنَّهُمْ حُجَّتی عَلَیْکُمْ وَاَنَا حُجَّهُ اللّهِ عَلَیْهِمْ» امام عصر (ع) نے ہر زمانے میں ہر مشکل میں اہل بیت علیہم السلام کی جانب مراجعہ کریں، یہی وجہ ہے کہ صاحب وسائل الشیعہ نے ۱۸ وین جلد میں امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی یہ توقیع نقل فرمائی ہے جس میں امام (عج) فرماتے ہیں کہ : حوادث اور مشکلات میں ہماری روایتوں کو بیان کرنے والے راویوں کی طرف رجوع کرو کیوں کہ مذہبی امور میں ماہر ہوتے ہیں۔

انہوں نے نہج البلاغہ کے کلمات قصار میں نمبر 147 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: لاَ تَخْلُو الاَْرْضُ مِنْ قَائِم لله بِحُجَّة، إِمَّا ظَاهِراً مَشْهُوراً، أوْ خَائِفاً مَغْمُوراً، لِئَلاَّ تَبْطُلَ حُجَجُ اللهِ وَبَيِّنَاتُهُ. وَكَمْ ذَا وَأَيْنَ أُولئِكَ؟ أُولئِكَ ـ وَاللَّهِ ـ الاَْقَلُّونَ عَدَداً، وَالاَْعْظَمُونَ عند اللہ قَدْراً۔ زمین ایسے فرد خالی نہیں رہتی کہ جو خدا کی حجت کو برقرار رکھتا ہے چاہے وہ ظاہر و مشہور ہو یا خائف و پنہاں تاکہ اللہ کی دلیلیں اور نشان مٹنے نہ پائیں اور وہ ہیں ہی کتنے اور کہاں پر ہیں؟ خدا کی قسم وہ تو گنتی میں بہت تھوڑے ہوتے ہیں، اور اللہ کے نزدیک قدر و منزلت کے لحاظ سے بہت بلند۔

انہوں نے مزید کہا: جو چیزیں مندرجہ بالا بیان کی گئی ہیں حضرت آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپایگانی کی ذات ان میں بہت نمایاں ہے، علم، تقوی اور احساس ذمہ داری کے لحاظ سے واقعی سنجیدہ اور مستعد انسان تھے، چونکہ میں ایرانی سال کے اعتبار سے 1322 ہجری شمسی میں قم آیا تھا، اس لیے ہمارا ان سے اچھا رابطہ اور شناسائی رہی ہے، اور بعض اوقات ہم ایک دسرے کے ساتھ علمی تعاون بھی کرتے تھے، جیسے منحرف فرقوں کے خلاف قیام کرنا اور ان کا علمی جواب دینا، فقاهت و جرات و اخلاص اور اہلبیت علیہم السلام کے مشن کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں آپ حوزہ علمیہ قم میں ایک الگ پہچان رکھتے تھے۔

آیت اللہ العظمیٰ نوری ہمدانی نے کہا:وہ کتابیں جو آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپایگانی نے آیت اللہ العظمیٰ بروجردی کے زمانے میں لکھیں، ان میں سے ایک بہت ہی اہم کتاب "منتخب الاثر" بھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: حوزہ علمیہ کے نام ہمارا یہ پیغام ہے کہ اس کتاب میں امام زمانہ (عج) کے حوالے سے جو نکات بیان کئے گئے ہیں انہیں لوگوں تک پہنچائیں، اور ایک درس اسے سے مخصوص رکھیں کہ اس کتاب کی خصوصیات اور اس کے مفاہیم کو لوگوں کے سامنے بیان کریں تا کہ لوگ امام زمانہ (عج) کے سلسلے میں بہتر معرفت حاصل کر سکیں۔

آیت اللہ العظمیٰ نوری ہمدانی نے کہا: مرحوم آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی ایک زبر دست فقیہ تھے، انہوں نے جس موضوع پر بھی کام کیا اس کا حق ادا کیا، کتاب منتخب الاثراس کی ایک روشن مثال ہے، آیت اللہ العظمیٰ بروجردی کی بھی اس کتاب پر خاص عنایات تھیں اور اس کتاب کی تعریف کیا کرتے تھے، آیت اللہ العظمیٰ صافی کا اس دار فانی سے کوچ کرنا ایک عظیم سانحہ ہے، میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ان سلسلے میں کانفرنس کا انعقاد کیا، اور ہم ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس سلسلے میں زحمتیں کیں، اور ان لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .