۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
غفران مآب

حوزہ/ آقای صافی گلپائیگانی رح کی بہت سی تصانیف قابل ذکر ہیں لیکن ان میں سب زیادہ شہرت یافتہ مہدویت کے متعلق کتاب منتخب الأثر ہے کہ اپنے آپ میں ایک نمایاں حیثیت رکھتی ہے جو ہمارے لئے ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمی صافی گلپائیگانی اعلی اللہ مقامہ کی رحلت کے حوالے سے ایک تعزیتی جلسہ منجانب طلاب حوزہ علمیہ غفران مآب رح مقیم قم برگزار ہوا جیسا کہ آپ حضرات کو اس بات کا علم ہے کہ حوزہ علمیہ غفران مآب رح آپ کی خواہش و تعاون و اراکین حوزہ کی بے لوث زحمتوں کا نتیجہ ہے جس کے سبب دنیا کے گوشہ گوشہ میں یہاں کے طلاب امور دینیہ کے عظیم فرائض کو دیتے ہوئے امام زمانہ عج کے سچے سپاہی ہونے ثبوت دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں یہی سبب ہے کہ آقای صافی رح ہمیشہ حوزہ کے تعلیمی نصاب و خدمات دینیہ و دنیاوی و دیگر کارکردگی سے راضی رہے اور اس کے لئے تعریفی کلمات جاری کرتے ہوئے نظر آتے رہے یہی وجہ ہے کہ جب سےطلاب حوزہ علمیہ غفران مآب نے آپ کے ارتحال کی خبر سنی ہے تب سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے ہمارے سر سے ایک باپ جیسے عظیم سرپرست کا سایہ اٹھ گیا ہے لہذا اسی غم کے مداوا کے لئے تعذیتی جلسہ برگزار کیا گیا۔

جس میں اولا تمام طلاب حوزہ علمیہ غفران مآب رح نے قرآن خوانی فرمائی و بعدہ تلاوت کلام ربانی سے باقاعدہ جلسہ کا آغاز ہوا جس میں تلاوت کے فرائض مولانا مہذب زیدپوری صاحب نے انجام دئیے اس کے بعد مولانا بلال نقوی صاحب نے پیش خوانی کے فرائض انجام دئیے و بعدہ حجۃ الاسلام والمسلمین عالی جناب مولانا فائز باقری صاحب قبلہ نے تقریر کے فرائض کو انجام دیتے ہوئے فرمایا آیۃ اللہ العظمی صافی گلپائیگانی اعلی اللہ مقامہ کی شخصیت کوئی تعریف کی محتاج نہیں ہے لیکن پھر بھی میں مختصر طور پر ان کی شخصیت کا تعارف کرانے کی کوشش کرونگا جس کے بعد مولانا نے آقای صافی گلپائیگانی رح کی زندگی کے تمام پہلؤوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انکی تمام کاوشوں کہ جو دین کی راہ میں انجام پائیں ان کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے کہا کہ آپ نے صرف ایران ہی نہیں بلکہ دنیا کے گوشہ گوشہ میں علوم دینیہ کی ترویج کی خاطر اپنی زندگی کو صرف کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوں تو آقای صافی گلپائیگانی رح کی بہت سی تصانیف قابل ذکر ہیں لیکن ان میں سب زیادہ شہرت یافتہ مہدویت کے متعلق کتاب منتخب الأثر ہے کہ اپنے آپ میں ایک نمایاں حیثیت رکھتی ہے جو ہمارے لئے ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔

اس کے علاوہ مولانا نے آقای صافی گلپائیگانی رح کی دیگر خدمات ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ آقای صافی جیسی شخصیت کا ہمارے درمیان سے رخصت ہونا قوم و ملت و خصوصی طور پر ہم طلاب و علمائے عظام کا عظیم نقصان ہے ہم سب کو آقای صافی کی زندگی سے درس لیتے ہوئے ہمیں اپنی زندگی کے لمحہ در لمحہ علوم دینیہ و دنیاوی میں کوشاں رہنا چاہیے آپ کی دین کی خاطر بے لوث خدمات و جاں نثاری کا ذکر سن کر طلاب حوزہ علمیہ غفران مآب رح کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے اور آخر میں مولانا نے آیۃ اللہ مرحوم کے لئے دعا فرمائی کہ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ہم سب کی دلی حاجات کو قبول فرمائے اور سب کو علوم آل محمد ص سے آراستہ فرمائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .