حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روز جمعہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان بھر کے مختلف شہروں میں یوم نصاب منایا گیا اور متنازعہ نصاب کے حوالے سے نماز جمعہ کے اجتماعات میں علمائے کرام نے اپنے خطابات میں یکساں قومی نصاب میں شامل متنازعہ مواد کی نشاندہی کی۔
تفصیلات کے مطابق، جامع مسجد امام حسن مجتبی جیکب آباد میں عوامی آگہی مہم کے حوالے سے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان اور قومی نصاب کمیٹی کے کنوینیر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نئے نصاب میں اہل بیت علیہم السلام کی ممتاز شخصيات اور تعلیمات کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلاميات میں صحابہ کرام، امہات المومنین، صوفیاء اور مشاہیر کے باب تو قائم کئے گئے ہیں لیکن اہل بیت اور خاندان رسالت علیہم السلام کا کوئی باب قائم نہیں کیا گیا۔ حدیث کے باب میں شیعہ احادیث کی کتب کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے اور ایسی احادیث بیان نہیں جن کے راوی اہل بیت ہوں، بلکہ یہ لکھا ہے کہ فقط وہی احادیث مسلمانوں کے درمیان متفق علیہ ہیں جن کا ذکر صحیح بخاری اور مسلم میں ہو۔
انہوں نے کہا کہ نصاب میں عبد اللہ بن عمرو بن عاص جیسی متنازعہ شخصيت کی صحیفۂ صادقیہ کا ذکر تو موجود ہے مگر صحیفۂ سجادیہ اور نہج البلاغہ جیسی عالمی شہرت یافتہ علمی کتب کا ذکر نہیں کیا گیا جو آل رسول کی علمی میراث ہیں۔