حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خطیب حرم معصومہ قم (س) حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی نے گذشتہ شب حرم معصومہ قم (س) ممتاز عالم دین اور مفسر قرآن علامہ طباطبائی رحمۃ اللہ علیہ کی برسی کی کے موقع پر منعقد تقریب میں کہا: علامہ طباطبائی رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال زندگی بھر کی علمی کاوشوں کے بعد 42 سال قبل سال 1360 ہجری شمسی میں ہوا، مرحوم علامہ طباطبائی ایک ہمہ جہت شخصیت، جدت پسند اور فکر و نظر کے خالق ہیں اور ان کی شخصیت کو ایک صرف ایک زاویے سے نہیں دیکھا جا سکتا۔
انہوں نے علامہ طباطبائی کی قرآنی اور تفسیری جہت کو ان کی شخصیت کے اہم پہلوؤں میں قرار دیا اور کہا: قرآن کریم کے پہلے مفسر خود پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تھے اور بعد میں مختلف افکار و نظریات کی آمد کے مطابق تخصصی طور پر لوگوں نے قرآن مجید کی تفسیر کی۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد نے مزید کہا: اہل بیت علیہم السلام نے اپنی تفسیروں میں کبھی آیت کا ظاہری مفہوم بیان کیا اور کبھی آیات کا باطنی مفہوم بیان کیا ہے جن کی تعداد 14 ہزار احادیث پر مشتمل ہے، غیبت کبری ے بعد، علامہ اور دیگر شیعہ شخصیات نے اہل بیت علیہم السلام کی احادیث کو جمع کرنے کا سوچا، خصوصاً احکام سے متعلق احادیث کو جمع کرنے کا ارادہ کیا، اور وجہ تھی کہ ہمارے علماء احادیث کو جمع کرنے میں مشغول رہے اور تفسیر اس طرح کام نہیں کیا گیا جیسا کہ ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے شیخ طوسی کی تفسیر، علامہ طبرسی کی تفسیر مجمع البیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حدیث اور فقہ کی کتابوں جتنی تفسیری کتابیں نہیں لکھی گئی ہیں، علامہ طباطبائی نے ایک ایسی مکمل اور جامع تفسیر لکھنے کی ضرورت کو محسوس کیا جو دور حاضر کی ضروریات کو پورا کر سکے، فکر کو درست کر سکے اور شکوک و شبہات کا درست جواب دے سکے، لہذا علامہ نے تفسیر المیزان لکھی۔