حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، عظیم مفسرین اور بصیر عرفاء میں سے ایک مرحوم علامہ سید محمد حسین طباطبائی (رح) ہیں جو تفسیر المیزان کے مصنف ہیں۔
آپ 29 ذی الحجہ 1321 ہجری قمری میں ایران کے شہر تبریز میں پیدا ہوئے۔ پانچ سال کی عمر میں والدہ اور نو سال کی عمر میں والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ اسی عرصہ میں آپ دینی علوم کے حصول کے لیے مکتب میں داخل ہوئے۔ پھر اعلیٰ دینی تعلیم کے لیے آپ نجف اشرف تشریف لے گئے اور وہاں 11 سال تک علم اور تہذیب نفس کی تعلیم حاصل کی۔ بعد میں، کچھ مسائل کے باعث 1314 شمسی میں نجف اشرف سے تبریز اور 1324 شمسی کے آخر میں تبریز سے قم منتقل ہوئے اور بقیہ زندگی قم میں ہی گزاری۔
آپ کے اساتذہ میں سے ایک مرحوم قاضی تھے جو اپنے شاگردوں کو شرعی حدود اور اعمال کی باطنی آداب پر سختی سے عمل کرواتے اور نماز میں خلوص اور حضور قلب کی تاکید کرتے۔
مرحوم قاضی مسجد کوفہ اور مسجد سہلہ میں حجرے رکھتے تھے اور کئی راتیں وہاں تنہائی میں عبادت میں گزارتے۔ وہ اپنے شاگردوں کو بھی مسجد کوفہ اور مسجد سہلہ میں عبادت کے لیے رات گزارنے کی تاکید کیا کرتے اور فرماتے کہ "اگر نماز یا تلاوت یا کسی ذکر کے دوران کوئی خیال آئے یا کسی زیبا چہرے کو دیکھیں یا بعض دوسری جہات سے عالم غیب کو مشاہدہ کریں تو اس پر توجہ نہ دیں اور اپنے عمل کو جاری رکھیں"۔
تفسیر المیزان میں مسجد اور عبادت گاہوں کی اہمیت پر کافی بحث کی گئی ہے۔
علامہ طباطبائی (رح) کے نزدیک مسجد کی خاص اہمیت تھی۔ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 45 کی تفسیر میں، «وَاسْتَعینُوا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلاةِ وَ إِنَّها لَکَبیرَةٌ إِلاَّ عَلَی الْخاشِعین»، علامہ فرماتے ہیں کہ خداوند متعال نے عبادت گاہوں اور کلیساؤں کو مساجد کے ساتھ ذکر کیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ مقامات دین کی علامت اور شعائر شمار ہوتے ہیں، جن کے ذریعہ لوگ دین کو یاد کرتے ہیں، وہاں دینی احکام سیکھتے ہیں اور دین کو لوگوں کے ذہنوں میں محفوظ رکھتے ہیں۔
علامہ طباطبائی (رح) نماز کی اس خصوصیت کے بارے میں کہ نماز کس طرح انسان کو گناہوں سے روکتی ہے؟ فرماتے ہیں کہ "آیات کے سیاق و سباق سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ گناہوں سے روکنے سے مراد نماز کا فطری طور پر انسان کو برائیوں اور منکرات سے روکنا ہے۔ پس اگر ایک انسان اپنی نماز کی پابندی کرے اور اسے خلوص نیت کے ساتھ انجام دے تو اس کا یہ عمل یقینی طور پر باعث بنے گا کہ اس کے اندر مرحلہ وار برائیوں اور منکرات سے بچنے کی قدرت و توانائی پیدا ہو جائے گی۔