حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے خاندانی نظام کے تناظر میں انسان کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا ہے کہ انسان ماضی اور مستقبل کے درمیان کھڑا ہے، اس لیے اس پر لازم ہے کہ وہ نہ صرف اپنے والدین اور بزرگوں کے حقوق کو فراموش نہ کرے بلکہ آئندہ نسل کی درست تربیت اور رہنمائی کی بھی فکر کرے۔
آپ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نیک اور صالح فرزند، جیسے حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہما السلام، خدا کی عظیم نعمت ہیں۔ اسی وجہ سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بڑھاپے میں یہ نعمت ملنے پر بارگاہِ الٰہی میں شکر ادا کیا: «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ»
یہ شکرگزاری ان کے بلند مقام اور اعلیٰ روحانی مرتبے کی علامت ہے۔
آیت اللہ جوادی آملی نے مزید فرمایا کہ انسان کا فریضہ ہے کہ ایک طرف وہ اپنے والدین، اساتذہ اور ان تمام افراد کے لیے دعا اور نیک اعمال انجام دے جنہوں نے اس کی تربیت میں کردار ادا کیا، تاکہ وہ خدا کی خاص رحمت سے بہرہ مند ہوں، اور دوسری طرف وہ اپنی اولاد اور آنے والی نسل کی دینی و اخلاقی تربیت کے لیے سنجیدہ کوشش کرے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی دعاؤں میں اسی توازن کو پیش کیا؛ جہاں انہوں نے اپنے والدین اور تمام اہل ایمان کے لیے مغفرت طلب کی: «رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ»
وہیں اپنی نسل کے لیے بھی نماز کی پابندی اور شکرگزاری کی دعا کی: «رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ»۔
تفسیر تسنیم ج44 ص 164









آپ کا تبصرہ