حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 8 ربیع الاول امام حسن عسکری علیہ السلام کے یوم شہادت پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ گیارہویں امام نے نہایت کٹھن اور نامساعد حالات میں اپنے والد گرامی حضرت امام علی نقی ؑ کی شہادت کے بعد منصب امامت سنبھالا۔
آپ علیہ السلام نے سنت و سیرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سمیت اپنے اجداد سے ودیعت ہونے والے علوم، مرتبے، منزلت، روحانیت اور عمل کے ذریعے اپنے وقت کے عام انسان، عام مسلمان اور حکمرانوں کو رشد و ہدایت فراہم کی جس کے اثرات ان کے دور میں ان کے معاشرے اور ماحول میں واضح انداز میں مرتب ہوئے اور لوگوں کی کثیر تعداد راہ حق اور سچائی کی طرف متوجہ ہوئی۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام حسن عسکری ؑ نے اپنی حیات طیبہ میں اسلام کی آفاقی تعلیمات کے فروغ کے لئے بے پناہ جدوجہد اور کوشش کی اور اس راستے میں اس وقت کے حکمرانوں کے ظلم و ستم اور قید و بند کی صعوبتیں تک برداشت کرتے ہوئے پیغام حق و صداقت عوام تک پہنچایا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ انسانوں کا فطری تقاضا ہے کہ جب بھی انہیں مشکلات گھیرے میں لیتی ہیں ، ان کے ساتھ ظلم و زیادتی کی انتہا ہوتی ہے، انسانی معاشروں میں ناانصافی، بے عدلی، تشدد اور برائیوں کا رواج ہوتا ہے تو وہ مسیحا کے منتظر ہوتے ہیں کہ جو انہیں مشکلات سے نکالے، ظلم کا خاتمہ کرکے معاشرے کو تمام برائیوں سے پاک کرے، ایک پرامن، صالح اور نیکی پر مبنی معاشرہ قائم کرے ۔
انہوں نے کہا: دور حاضرہ بھی اسی قسم کی مشکلات اور مسائل کا مرقع بن چکا ہے اور ہر انسان ایک مسیحا کے انتظار میں ہے۔ یہی فکر، سوچ اور انتظارہی دراصل نظریہ مہدی (عج) کی روشن دلیل ہے۔ چنانچہ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی عظمت و بزرگی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ پوری کائنات جس مسیحا کی منتظر ہے وہ انہی کے فرزند صالح حضرت امام مہدی (عج) ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: دور حاضر میں دنیائے انسانیت کو بالعموم اور عالم اسلام کو بالخصوص جن بحرانوں اور چیلنجز کا سامنا ہے اور انسانی معاشرے جس گراوٹ کا شکار ہوچکے ہیں ان میں انسانوں کو ہدایت اور رہنمائی کی ضرورت ہے جو انہیں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کر کے اور اس پر عمل کر کے حاصل ہوسکتی ہے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی سیرت و کر دار پر عمل کر کے انسانیت کو مسائل سے نجات دلائیں اور عدل و انصاف سے مزین معاشرہ تشکیل دینے میں اپنا انفرادی و اجتماعی کردار ادا کریں۔