حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 8 ربیع الاول امام حسن عسکری کے یوم شہادت پر اپنے پیغام میں کہا کہ الحسن ابن علی' ابو محمد کنیت اور عسکری کا لقب پانے والے گیارہویں امام نے نہایت کٹھن اور نامساعد حالات میں اپنے والد گرامی حضرت امام علی نقی کی شہادت کے بعد منصب امامت سنبھالا۔آپ نے سنت و سیرت رسول اکرم ۖ اور امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سمیت اپنے اجداد سے ودیعت ہونے والے علم' مرتبے' منزلت' روحانیت اور عمل کے ذریعے اپنے وقت کے عام انسان' عام مسلمان اور حکمران کو رشد و ہدایت فراہم کی جس کے اثرات ان کے دور میںان کے معاشرے اور ماحول میں واضح انداز میں مرتب ہوئے اور لوگوں کی کثیر تعداد راہ حق اور سچائی کی طرف متوجہ ہوئی۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ محض 28 سال کی عمر میں درجہ شہادت پر فائز ہونے والے امام حسن عسکری نے اپنی مختصرحیات طیبہ میں بھی دین اسلام کی ترویج و اشاعت اور حقیقی تعلیمات کے فروغ کے لئے بے پناہ جدوجہد اور کوشش کی اور اس راستے میں اس وقت کے حکمرانوں کے ظلم و ستم اور قید و بند کی صعوبتیں تک برداشت کرتے ہوئے اپنے نائبین و مخلصین کے ذریعہ پیغام حق و صداقت عوام تک پہنچایا۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہناہے کہ انسانوں کی فطرت ہے کہ جب بھی انہیں مشکلات گھیرے میں لیتی ہیں ، ان کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوتی ہے ، انسانی معاشروں میں نا انصافی، بے عدلی، تشدد اور برائیوں کا رواج ہوتا ہے تو وہ ایک مسیحا کے منتظر ہوتے ہیں کہ جو انہیں مشکلات سے نکالے، ظلم کا خاتمہ کرکے معاشرے کو تمام برائیوں سے پاک کرے، ایک اور پُرامن، صالح اور نیکی پر مبنی معاشرہ قائم کرے ۔دور حاضرہ بھی اسی قسم کی مشکلات اور مسائل کا مرقع بن چکا ہے اور ہر انسان ایک مسیحا کے انتظار میں ہے یہی فکر، سوچ اور انتظارہی دراصل نظریہ مہدی کی روشن دلیل ہے چنانچہ حضرت امام حسن عسکری کے عظمت و بزرگی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ پوری کائنات جس مسیحا کی منتظر ہے وہ انہی کے فرزند صالح حضرت امام مہدی ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دور حاضر میں دنیائے انسانیت کو بالعموم اور عالم اسلام کو بالخصوص جن بحرانوں اور چیلنجز کا سامنا ہے اور انسانی معاشرے جس گراوٹ کا شکار ہوچکے ہیں ان میں انسانوں کو ہدایت اور روحانیت کی ضرورت ہے جو انہیں حضرت امام حسن عسکری علیہ السّلام کی سیرت کا مطالعہ کرکے اور اس پر عمل کرکے حاصل ہوسکتی ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم انکی سیرت پر عمل کرکے انسانیت کو مسائل سے نجات دلائیں اور عدل و انصاف سے مزین معاشرے تشکیل دیں اور انفرادی و اجتماعی کردار ادا کریں۔