خمس
-
احکام شرعی | مراجع تقلید کا لبنان اور حزبالله کی مدد کے لیے خمس کے استعمال کے بارے میں نظریہ
حوزہ/ حضرت آیات خامنہ ای، سیستانی، شبیری، مکارم شیرازی، اور نوری ہمدانی نے لبنان کے شیعوں اور حزب اللہ کی مدد کے لیے خمس کے استعمال کے حوالے سے اپنے نظریات بیان کئے ہیں۔
-
رہبر انقلاب کی جانب سے لبنان اور محاذِ مقاومت کے لیے ایک چوتھائی خمس استعمال کرنے کی اجازت
حوزہ/ رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مومنین کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنے عطیات کے علاوہ نصف سهم امام (علیہ السلام) یعنی ایک چوتھائی خمس، مظلوم لبنانی عوام اور محاذِ مقاومت کی مدد کے لیے ادا کرسکتے ہیں۔
-
حجۃ الاسلام والمسلمین رحیمیان:
رہبر انقلاب اسلامی اپنی ذاتی زندگی پر رقوم شرعیہ اور بیت المال کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کرتے
حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین رحیمیان نے کہا: رہبر معظم انقلاب حتیٰ اپنے تحفوں کا خمس بھی ادا کرتے ہیں، امام خمینی (رح) اور رہبر انقلاب دونوں نے ہی اپنے ذاتی استعمال کے لیے بیت المال کے پیسے کو ہاتھ نہیں لگاتے۔
-
خمس کے اجازے سے متعلق آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کا استفتاء
حوزہ/ ملک ہندوستان میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دام ظلہ العالی کے وکیل مطلق حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد علی عابدی نے خمس کے اجازے کے متعلق آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے استفتاء کیا ہے ۔
-
خدا کی اطاعت اور بندگی، سختیوں کےہمراہ ہے : حجۃ الاسلام حسینی قمی
حوزہ/ انہوں یہ بیان کرتے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا کی اطاعت اور بندگی سختیوں کےہمراہ ہے، کہا: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ سب سے بڑا واجب، واجب مالی ہے ، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر مال سے درگزر کرنے اور چھوڑنے سے بڑھ کر کوئی واجب نہیں رکھا۔
-
آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے ایران کے شہر خوی میں زلزلہ متاثرین پر رقوم شرعیہ خرچ کرنے کی اجازت دی
حوزہ/ آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے مؤمنین کو اجازت دی کہ وہ اپنے ایک تہائی رقوم شرعیہ کو زلزلہ متاثرین کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
-
رہبر معظم مُدّ ظلّہ العالی کے فتاویٰ
احکام شرعی:کاروبار اور پیشے کے اوزاروں کا خمس
حوزہ؍ان کا خمس ادا کردینے کے بعد جب تک انہیں فروخت نہ کیا جائے ان پر خمس نہیں ہے اور فروخت کردینے کے بعد ان کی بڑھنے والی قیمت ﴿افراط زر کو منہا کرنے کے بعد﴾ فروخت والے سال کی آمدنی شمار ہوگی اور اگر خمس کی تاریخ تک زندگی کے اخراجات میں خرچ نہ ہو تو اس کا خمس دینا ہوگا۔
-
جس مال میں خمس نہ نکلا ہو اس مال سے مومنانہ زندگی بسر نہیں ہو سکتی: حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی
حوزہ/ حرم مطہر حضرت معصومہ (ص) کے خطیب کہا: خمس اور زکوٰۃ الہی فرائض میں سے ہیں؛ اس رقم سے جس کا خمس ادا نہ کیا گیا ہو، عبادت اور حج ادا کرنا اور مومنانہ زندگی گزارنا ممکن نہیں ہے۔
-
رہبر معظم مُدّ ظلّہ العالی کے فتاویٰ
احکام شرعی:سرمایے کا خمس
حوزہ؍ اشیاء کا اس قیمت کے لحاظ سے حساب لگائیں کہ جس پر خمس کی تاریخ میں انہیں نقد کیا جاسکتا ہو۔
-
رہبر معظم مُدّ ظلّہ العالی کے فتاویٰ
احکام شرعی:تحائف کا خمس
حوزہ؍اگر تحفہ دینا صرف ظاہری صورت نہ رکھتا ہو اور خمس کی ادائیگی سے فرار کے لئے نہ ہو اور اس کی شان اور حیثیت کے مطابق ہو اور خمس کی تاریخ سے پہلے بیوی کے حوالے کردے تو اس کا خمس واجب نہیں ہے ورنہ خمس کی تاریخ پر اس کا خمس ادا کرنا لازمی ہے۔
-
رہبر معظم مُدّ ظلّہ العالی کے فتاویٰ
احکام شرعی:سرمایے کا خمس
حوزہ؍اشیاء کا اس قیمت کے لحاظ سے حساب لگائیں کہ جس پر خمس کی تاریخ میں انہیں نقد کیا جاسکتا ہو۔
-
رہبر معظم مُدّ ظلّہ العالی کے فتاویٰ
احکام شرعی: تنخواہ کا خمس
حوزہ/اگر خمس کی تاریخ سے پانچ دن تک خرچ ہوجائے تو اس پر خمس نہیں ہے۔ اسی طرح ان تھوڑے پیسوں پر بھی خمس نہیں ہے کہ جو آنے والے دنوں میں ممکنہ اخراجات کے لئے بچائے جاتے ہیں جبکہ خمس کی ادائیگی کی صورت میں باقی ماندہ مقدار کفایت نہ کرتی ہو اور انسان کا اندیشہ برطرف نہ ہوتا ہو، اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ اندیشہ برطرف ہوجانے کے بعد ﴿نئی آمدنی حاصل ہوجانے سے﴾ اس مقدار کا خمس دیا جائے جو ابھی خرچ نہ ہوئی ہو۔
-
صوبہ ہمدان کے امام جمعہ نے بتایا:
غریبی سے نمٹنے کے لئے اسلام کا راہ حل
حوزہ/ روایات میں ایسے قوانین تجویز کیے گئے ہیں کہ اگر معاشرہ ان پر عمل کرنے کی کوشش کرے تو غربت کا خاتمہ ہو جائے گا، سورہ حج کی آیات کے مطابق اسلام میں مالی فرائض کی ادائیگی جیسے کہ زکوٰۃ اور خمس وغیرہ ایک ایسا فریضہ ہے جسے اسلام نے معاشی عدل و انصاف اور غربت سے نمٹنے کا ایک بہترین طریقہ قرار دیتا ہے۔
-
زکوٰة و خمس دیے بغیر لباس، مکان اور غذا مکمل طور پر درست قرار نہ پائیں گے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
حوزہ/ سربراہ وفاق المدارس شیعہ پاکستان: جسمانی عبادات کے علاوہ مالی واجبات کی ادائیگی بھی لازم ہے۔ زکوٰة و خمس دیے بغیر لباس، مکان اور غذا مکمل طور پر درست قرار نہ پائیں گے۔ مالی واجبات کے علاوہ ذاتی مال میں سے بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہئے۔