۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر / همایش بزرگ علمی، ترویجی، تکریمی زکات در همدان

حوزہ/ روایات میں ایسے قوانین تجویز کیے گئے ہیں کہ اگر معاشرہ ان پر عمل کرنے کی کوشش کرے تو غربت کا خاتمہ ہو جائے گا، سورہ حج کی آیات کے مطابق اسلام میں مالی فرائض کی ادائیگی جیسے کہ زکوٰۃ اور خمس وغیرہ ایک ایسا فریضہ ہے جسے اسلام نے معاشی عدل و انصاف اور غربت سے نمٹنے کا ایک بہترین طریقہ قرار دیتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین حبیب اللہ شعبانی نے صوبہ ہمدان میں ایران کی ریلیف کمیٹی کے سربراہ مرتضیٰ بختیاری کی موجودگی میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں زکوٰۃ کی ضرورت کو بیان کرتے ہوئے اس الہی فریضہ قرار دیا اور کہا: جس طرح امراض قلب کے ماہر نے اگر کوئی نسخہ لکھا تو وہ دل کے درد و امراض کو دور کرنے کے کام آتاہے، اسی طرح قرآن کریم تجلی اسمائے الہی کا مرکز ہے، اور اسی چیز کو سورہ آل عمران کے شروع میں ہی بیان کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کریم میں جن الفاظ کی تاکید کی گئی ہے ان میں سے قرآن کا حی و قیوم ہونابھی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن حیات بخشنے والی کتاب ہے، دنیا اور آخرت دونوں میں انسان کو حیات طیبہ عطا کرتی ہے، اور انسان کے اندر قوام عطا کرتی ہے۔

صوبہ ہمدان کے امام جمعہ نے مزید کہا: اگر خدا قیوم ہے تو قرآن بھی قرآن کریم بھی قوام بخشنے والی کتاب ہے، لہذا اسلامی معاشرے کو بھی چاہئے کہ اپنے اندر قوام پیدا کرے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین حبیب اللہ شعبانی نے کہا کہ عدالت ان اصولوں میں سے ہے جو معاشرے میں تقویت پیدا کرتا ہے اور قوام بخشتا ہے: اگر معاشرہ عدل و انصاف کے حصول کے لیے قیام کرے گا تو یہ بات فطری ہےکہ معاشرے میں بھی عدالت انصاف قائم ہوگی۔

ہمدان میں رہبر معظم کے نمائندے نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ قرآن معاشرے میں قوام اور تقویت کو ضروری سمجھتا ہے، کہا: سورہ نساء کے شروعاتی آیتوں کے مطابق قرآن معاشرے میں استقلام اور قوام کو معاشیات پر منحصر سمجھتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کا معاشرے کا اقتصاد احمقوں کے ہاتھ میں نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام غربت کا سخت مخالف ہے، لغت میں لفظ فقر، ریڑھ کی ہڈی کے ٹوٹنے کو کہا جاتا ہے، اور بزرگوں کے نزدیک غریب و فقیرمعاشرہ وہ ہے جو ریڑھ کی ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے کھڑا نہیں ہو سکتا، اس لیے اگر اقتصاد و معیشت کو نقصان پہنچا تو معاشرہ نہیں اٹھ سکے گا۔

صوبہ ہمدان کی زکوٰۃ کونسل کے سربراہ کہا کہ اگر کوئی معاشرہ قیام نہیں کرے گا تو اس میں عدل و انصاف قائم نہیں ہوگا، معیشت اور اور ایک مناسب زندگی، معاشرے میں عدل و انصاف کے حصول کے لئے پہلی شرط ہے۔

انہوں نے کہا: معاشرے کا استحکام، قوام سے ہے اور اس سلسلے میں خدا وند متعال نے لوگوں کے مال و ثروت کو ان کے استحکام اور قوام کا سبب قرار دیا ہے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین شعبانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قرآن کی زبان میں دولت اور جائیداد کو فضل اور نیکی سے تعبیر کیا گیا ہے، کہا: اگر اسلام غربت کا سخت مخالف ہے تو کیا شریعت مقدس نے غربت سے نمٹنے کا کوئی منصوبہ نہیں بایا ہوگا؟

انہوں نے مزید کہا: "اگر اسلام کسی مسئلے کو اٹھایا ہے تو اس نے اس کا راہ حل بھی بیان کیا ہے اور اس لیے اس کانفرنس کا انعقاد ظاہر کرتا ہے کہ اسلام غربت سے لڑنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

ہمدان کے امام جمعہ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ روایات میں ایسے قوانین تجویز کیے گئے ہیں کہ اگر معاشرہ ان پر عمل کرنے کی کوشش کرے تو غربت کا خاتمہ ہو جائے گا، سورہ حج کی آیات کے مطابق اسلام میں مالی فرائض کی ادائیگی جیسے کہ زکوٰۃ اور خمس وغیرہ ایک ایسا فریضہ ہے جسے اسلام نے معاشی عدل و انصاف اور غربت سے نمٹنے کا ایک طریقہ قرار دیتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .