۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
طلاق

حوزہ/ ہندوستان میں تین طلاق کے معاملے کے بعد اب 'طلاق حسن' کا معاملہ گرم ہوگیا ہے۔ ہندوستانی سپریم کورٹ نے تاہم ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ طلاق حسن غیر منصفانہ نہیں،خواتین کو خلع کا اختیار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی سپریم کورٹ نے'طلاق حسن' کو غیر آئینی قرار دینے والی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے منگل کے روز کہا، ''طلاق حسن بادی النظر میں غیر مناسب نہیں ہے۔‘‘عدالت نے مزید کہا کہ اس کے سامنے زیر التوا مقدمے کو کسی دوسرے ایجنڈے کو ہوا دینے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

معاملہ ہے کیا ؟

پیشے سے صحافی بینظیر حنا نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کرکے دعویٰ کیا تھا کہ طلاق حسن ہندوستان کی آئین کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی اور یک طرفہ عمل ہے۔

درخواست گزار نے اپنے شوہر اور سسرال والوں پر جہیز کے لیے ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے شوہر نے طلاق حسن کا نوٹس بھیج کر انہیں طلاق دے دی۔ ان کے بقول یہ ''یک طرفہ اور ماورائے عدالت طلاق‘‘ ہے۔ انہوں نے طلاق کو فسخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست کی کہ اس طرح کے طلاق پر پابندی عائد کردی جائے۔

بینظیر حنا نے طلاق حسن کو انسانی حقوق اور انسانی مساوات کے مخالف قراردیتے ہوئے اس کو اسلامی عقیدے کا حصہ ہونے سے بھی انکار کیا تھا۔ انہوں نے طلاق حسن کو'ستی‘ جیسے عمل سے مشابہت دی تھی۔

خیال رہے کہ ہندو دھرم میں ایک فرقہ کے مطابق 'ستی' کے تحت شوہر کی موت ہوجانے پر اس کی بیوی کو اپنے شوہر کی چتا پر زندہ جل جانا چاہئے۔ ہندوستان میں جیسا کہ ستی کا عمل غیر قانونی قرار دیا جاچکا ہے تاہم اس کے واقعات کبھی کبھی پیش آجاتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے اور کیا کہا؟

عرضی گذار بینظیر حنا نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کو ایسے گائیڈ لائنز یا رہنما اُصول تیار کرنے کا بھی حکم دے جو صنفی اور مذہبی لحاظ سے غیر جانبدار ہوں اور مرد و عورت دونوں کے طلاق کے لیے یکساں بنیادوں اور یکساں طریقہ کار پر مبنی ہوں۔

عدالت نے اس پر کہا کہ خواتین کے پاس بھی خلع کے ذریعہ طلاق کا اختیار موجود ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالتیں شادی کو برقرار رکھنے کے تمام متبادل ختم ہو جانے کی صورت میں باہمی رضامندی سے طلاق بھی دلاتی ہیں۔ لیکن ''طلاق حسن تین طلاق نہیں ہے اور آپ (خواتین) کے پاس بھی خلع کا متبادل موجود ہے۔‘‘

عدالت نے عرضی گذار سے یہ بھی پوچھا کہ ''کیا آپ مہرکی ادائیگی کا خیال رکھے جانے پر باہمی رضامندی سے طلاق کے لیے تیار ہیں؟ اور اگر مہر سے زائد ادائیگی کی جاتی ہے تو کیا آپ طلاق کے لیے راضی ہوں گی۔‘‘

عدالت نے عرضی گذار سے یہ بھی پوچھا کہ کیا انہوں نے اس کیس میں سپریم کورٹ آنے سے قبل دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا؟

بینظیر حنا کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں عرضی گذار کی رائے سے عدالت کو مطلع کر دیں گے جس کے بعد سپریم کورٹ نے 29 اگست تک اس کی سماعت ملتوی کر دی۔

طلاق حسن کیا ہے؟

اسلامی اصول کے مطابق، جس طرح مرد کو طلاق دینے کا اختیار ہے اسی طرح عورت بھی خلع لے سکتی ہے۔

برصغیر کے معروف اسلامی ادارے دارالعلوم دیوبند کے شعبہ افتاء کے مطابق طلاق دینے کے تین طریقے ہیں: احسن، حسن اور بدعی۔

طلاق احسن کی صورت یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی کو ایک طلاق ایک ایسے طہر میں دے جس میں بیوی سے مجامعت (صحبت) نہ کی ہو اورعدت گذرنے تک اسے چھوڑدے اور حسن کا طریقہ یہ ہے کہ اپنی مدخولہ بیوی کو تین طہر میں تین طلاق دے اور طلاق بدعی یہ ہے کہ اپنی مدخولہ بیوی کو تین طلاق ایک ہی کلمہ میں دے یا ایک طہر میں تین طلاق دے۔

خیال رہے کہ ملک ہندوستان میں سن 2019 میں تین طلاق پر پابندی کا قانون منظور کیا تھا۔جسے مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت نے اس قانون کی مخالفت کی تھی تاہم حکومت نے اسے مسلم خواتین کے حقوق اور مساوات کے حوالے سے ایک اہم کارنامہ قرار دیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .