حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آرسی مخالف احتجاج میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزامات میں جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کو الہ آباد ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ان پر لگائے گئے این ایس اے کو غلط بتاتے ہوئے ہٹا دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو جیل میں ڈالنا بھی غلط تھا۔ اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر کفیل خان کو فوراً رہا کرنے کے بھی احکامات دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں ڈاکٹر کفیل خان متھرا جیل میں بند ہیں۔ یہ حکم چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس ایس ڈی سنگھ کی بینچ نے ڈاکٹر کفیل خان کی ماں نزہت پروین کی عرضی پر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے 15 دنوں میں دیا تھا فیصلہ لینے کا حکم:
سپریم کورٹ نے 15 دنوں میں دیا تھا فیصلہ لینے کا حکم:
واضح رہے کہ 11 اگست کو سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ سے ڈاکٹر کفیل خان کی ماں کی عرضی پر 15 دن میں فیصلہ لینے کو کہا ہے۔ ڈاکٹر کفیل خان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج کے دوران اشتعال انگیز بیان دینے کے الزامات میں این ایس اے کے تحت جیل میں بند ہیں۔ ان کے اوپر تین بار این ایس اے بڑھائی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر چلائی تھی رہائی کی مہم:
اس سے پہلے ڈاکٹر کفیل خان کی اہلیہ نے ٹوئٹر پر اپنے شوہر کی رہائی کو لے کر 4 اگست کو ایک مہم بھی چلائی تھی، جسے لوگوں کی کافی حمایت ملی تھی۔ ڈاکٹر کفیل خان کی اہلیہ 15 اگست کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ڈاکٹر کفیل خان کی حمایت میں گہار لگا چکی ہیں۔ انہیں مبینہ طور پر سی اے اے کے درمیان 13 دسمبر، 2019 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک اشتعال انگیز تقریر کرنے کےلئے اسی سال جنوری میں ممبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔