۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ہندوستان میں وسیم رضوی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری

حوزہ/ اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف آج بعد نماز جمعہ ملک کے متعدد شہروں میں احتجاج کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وسیم رضوی کے ذریعے سپریم کورٹ میں قرآن کریم کی 26 آیات کو حذف کرنے کی عرضی داخل کرنے کے بعد پورے ملک میں ان کے خلاف غصے کی لہر ہے اور ان کی اس قبیح حرکت کے خلاف ہر شہر اور گاؤں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

ہندوستانی دارالحکومت دہلی کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز سے قبل شاہی امام سید احمد بخاری نے وسیم رضوی کا نام لیے بغیر اپنے خطبہ کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کا نام لینا بھی وہ مناسب نہیں سمجھتے ہیں۔

اس کے علاوہ دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد سے بھی بعد نماز جمعہ وسیم رضوی کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ اس دوران مجلس علماء ہند کے سربراہ مولانا کلب جواد نے خصوصی طور پر احتجاج میں شرکت کی اور شیعہ - سنی اتحاد کی مثال پیش کی۔

جمعہ کی نماز سے قبل شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں تمام مذاہب کو آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے ایسے میں اگر کوئی فتنہ پرور انسان سپریم کورٹ میں قرآن کریم کی آیات کے خلاف رٹ پیٹیشن داخل کرتا ہے تو کورٹ کو چاہیے کہ نہ صرف اس عرضی کو خارج کردے بلکہ عرضی گزار کی سرزنش کرتے ہوئے بھاری جرمانہ عائد کرے تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی مذموم حرکت کرنے کی جرات نہ کرسکے۔

شاہجہانی مسجد سے نکالا گیا یہ جلوس سپریم کورٹ کے پاس جا کر ختم ہوا۔

اس کے علاوہ اتر پردیش کے شہر سہارنپور کے دیوبند علاقے میں بھی وسیم رضوی کے خلاف بعد نماز جمعہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

جمیعت العلما تحصیل دیوبند کی جانب سے وسیم رضوی کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ یہ احتجاجی جلوس جامع مسجد سے نکل لر وسیم رضوی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے عید گاہ کے میدان پر ختم ہوا۔

اس موقع پر ضلع سہارنپور جمیعت العلما کے جنرل سکریٹری سید ذہین احمد نے کہا کہ ہم قرآن کریم کے خلاف ایک لفظ بھی برداشت نہیں کر سکتے۔

انہوں نے اپیل کی کہ سُپریم کورٹ کو چاہیے کہ نہ صرف وسیم رضوی کی عرضی خارج کردے بلکہ اس کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کا مقدمہ بھی درج کرے تاکہ آئندہ کوئی بھی اس طرح کی گستاخی نہ کرسکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .