حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ذاکر سید الشہداء اور مبلغ اسلام حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید مشیر حسین نقوی سرسوی اس دارِ فانی سےدار بقا کی طرف کوچ کر گئے۔
مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی دہلی نے اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم خوش اخلاق، محبتی اور قوم و ملت کے خدمت گزار تھے۔ ان سے جب بھی ملاقات ہوتی تو ہمیشہ محبت اور خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے۔ مولانا کا تعلق سرسی ضلع سنبھل صوبہ یوپی کے مذہبی اور دیندار خانوادہ سے تھا۔ موصوف نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن سرسی ہی میں حاصل کی پھر اس کے بعد کانودر صوبہ گجرات کا رخ کیا اور حوزہ علمیہ امام حسن عسکری علیہ السلام میں مقدمات کی تعلیم حاصل کی پھر اس کے بعد مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ کا رخ کیا اور وہاں رہکر جید اساتذہ سے کسب فیض کرتے ہوئے اپنے تعلیمی سفر کو آگے بڑھایا اور مدرسہ کی آخری سند "ممتاز الافاضل" حاصل کرنے کے بعد تکمیل دروس کے لئے ملک شام کا سفر طے کیا اور شہر سیدہ زینب سلام اللہ علیہا میں قیام کے دوران آپ نے بزرگ اور جید علماء سے علم فقہ و اصول کی تکمیل کی اور پھر ہندوستان واپسی کے بعد تدریس، تبلیغ اور خدمات مؤمنین میں مشغول ہوگئے۔
مرحوم اپنی بھانجی کی شادی میں شرکت کی غرض سے دہلی تشریف لائے تھے رات میں اچانک سے طبیعت خراب ہوئی اور آپ نے دہلی ہی میں داعی اجل کو لبیک کہا موصوف کا جسد سرسی لے جایا جا چکا ہے۔
اس طرح کی شخصیات کے دنیا سے جانے کی خبر ماں، باپ، بھائی ، بہن، بیوی، اولاد، دوست، احباب، رشتہ دار اور قوم وملت کو بہت تکلیف دیتی ہے۔ کیونکہ عالمِ دین کی موت ایک ایسی آفت ہے جس کا ازالہ نہیں ہوسکتا اور ایک ایسا خلا ہے جسے پُر نہیں کیا جاسکتا گویا کہ وہ ایک ستارہ تھا جو ماند پڑ گیا، ایک قبیلے کی موت ایک عالم کی موت کےمقابلے میں نہایت معمولی ہے۔
مرحوم ایک عالم دین تھے لہذا عالم دین ہمیشہ زندہ رہتا ہے اگرچہ وہ دنیا سے چلا بھی جائے اور جاہل مردہ ہوتا ہے اگر چہ وہ زندہ ہی کیوں نہ ہو۔
آخر میں ان کے پسماندگا خصوصا ان کے بھائی، بہن، بیوی اور فرزندان کی خدمت میں تسلیت پیش کرتا ہوں اور خدا وند کریم کی بارگاہ میں ان سب حضرات کے لئے صبر جمیل و اجر جزیل اور ذاکرسید الشہداء اور مبلغ اسلام مولانا سید مشیر حسین نقوی کے لئے بلندی درجات کی دعا کرتا ہوں ۔
مولانا مرحوم سید مشیر حسین ابن سید مجاہد حسین کی
قصبہ سرسی ضلع سنبھل میں تدفین ہو چکی ہے لہذا آپ تمام حضرات سے نماز وحشت اور سورہ فاتحہ کی درخواست ہے۔