۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
ہریانہ کے ہندو خاندان کو قرآن کریم سے عقیدت

حوزہ/ پانی پت کے ایک ہندو خاندان نے خیرسگالی کی نادر مثال پیش کی ہے۔ اس خاندان نے 40 برسوں سے قرآن مجید کے ایک نادر نسخے کو بڑی احتیاط کے ساتھ اپنے پاس سنبھال کر رکھا ہے۔ اس خاندان کا ماننا ہے کہ قرآن کریم کا سب سے چھوٹا نسخہ سنبھال کر رکھنا ان کا مذہبی فریضہ ہے۔ اس نسخے کا ہدیہ کرانے کے لیے لاکھوں روپے کی پیشکش بھی انہیں کی گئی، لیکن سہگل خاندان اس نایاب نسخے کو کسی کو بھی دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج کے دور میں مذہب اور ذات پات کے نام پر سیاست عروج پر ہے، لوگوں کے دل و دماغ میں نفرت کا بیج بویا جارہا ہے، لیکن ان سب سے قطع نظر ہریانہ کے پانی پت میں رہائش پزیر یہ ہندو خاندان ہے جو مذہب، ذات پات کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کو خیرسگالی اور مذہبی رواداری کا درس دے رہا ہے۔

گزشتہ 40 برسوں سے راجکمار سہگل اس نایاب نسخے کو محفوظ طریقے سے رکھے ہوئے ہیں۔ یہ نسخہ محض 1 انچ طویل ہے اور اس کا وزن 3 گرام سے بھی کم ہے۔ صرافہ کاروباری راجکمار سہگل نے مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سنہ 1982 سے وہ قرآن مجید کے اس نسخے کی حفاظت کر رہے ہیں۔

پانی پت قلندر چوک کے قریب پرتاپ بازار میں واقع راجا جیولرز کے مالک راجکمار سہگل کا کہنا ہے کہ 1982 میں جب وہ محض 15 برس کے تھے، عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے دو شیوخ قلندر پیر درگاہ تشریف لائے تھے اور ان کی دکان پر تعویذ بنانے کے لئے پہنچے تھے۔ اس دن چھٹی کا دن تھا، بازار بند تھے اور صرف انہیں کی دکان کھلی ہوئی تھی۔

جب ان شیوخ نے ان سے تعویذ بنانے کو کہا تو انہوں نے انکار کردیا لیکن انہوں نے اصرار کیا۔ جس کے بعد راجکمار سہگل نے بغیر کسی مشین کے اپنے ہاتھوں سے کام کیا اور 4 گھنٹے بعد ان کی مطلوبہ تعویذ انہیں بنا کر دے دی۔ ان کی یہ محنت دیکھ کر وہ لوگ بہت خوش ہوئے اور انہوں نے ان کا محنتانہ دینے کی کوشش کی جسے لینے سے راجکمار نے انکار کر دیا۔

ان کے پاس قرآن مجید کے دو چھوٹے نسخے تھے۔ ان میں سے ایک نسخہ انہوں نے راجکمار کو دے دیا اور کہا کہ یہ دنیا کی سب سے نایاب نسخوں میں سے ایک ہے اور آج سے آپ اس کے محافظ ہیں۔

قرآن عظیم کے اس نسخے کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا وزن 2.8 ملی گرام یا 3 گرام سے بھی کم ہے، اس کی چوڑائی نصف انچ سے بھی کم ہے اور لمبائی محض 1 انچ ہے۔ قرآن کریم کے اس نسخے میں 572 صفحات ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اتنے چھوٹے ہونے کے باوجود اسے بغیر کسی خوردبین یا عینک کے آسانی سے پڑھا جاسکتا ہے۔

راجکمار کہتے ہیں کہ بہت سارے لوگ اس نسخے کی خواہش میں ان سے مل چکے ہیں اور اسے حاصل کرنے کے لیے منہ مانگی رقم دینے کے لیے بھی تیار تھے لیکن انہوں نے عقیدت کی وجہ سے اسے خود سے دور نہیں ہونے دیا۔

راجکمار کی اہلیہ سشما کا کہنا ہے کہ ان کے شادی کے 35 سال ہوچکے ہیں۔ وہ عرصے سے اس نسخے کی حفاظت کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ایک وقت تھا جب وہ لوگ انتہائی خراب دور سے گزر رہے تھے اور اس وقت بہت سارے لوگوں نے اس نسخے کا ہدیہ کرانے کے لئے لاکھوں روپیوں کی پیشکش کی لیکن انہوں نے اسے کسی کو نہیں دیا۔

راجکمار سہگل کا ماننا ہے کہ دنیا میں اس طرح کا صرف دو ہی نسخہ ہے، ایک دبئی سے آئے شیخ کے پاس اور دوسرا یہ ہے۔ جو ان لوگوں نے تعویذ بنانے کے عوض میں راجکمار کو دی تھی۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ راجکمار سہگل کے اہل خانہ نے جس طرح 40 سالوں سے اس قرآن کی حفاظت کی ہے اور اس نسخے پر کسی طرح کا حرف آنے نہیں دیا ہے۔ وہ ان لوگوں کے لیے خیرسگالی اور مذہبی رواداری و ہم آہنگی کی مثال پیش کر رہے ہیں جو ہمارے ملک میں مذہب، ذات پات اور علاقائیت کی بنیاد پر نفرت پھیلاتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .