حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی ریاست کیرالہ کے کنور سے تعلق رکھنے والی انٹیریئر ڈیزائننگ کی ایک طالبہ نے اپنے ہاتھوں سے قرآن کریم کی کتابت کی ہے۔ انتہائی پیچیدہ اور خوبصورت فنکاری سے آراستہ یہ نسخہ رسم عثمانی کی طرز پر لکھا گیا ہے، جو عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
فاطمہ صاحبہ نے 14 مہینے کی مسلسل محنت اور لگن کے بعد قرآن کریم کا یہ نسخہ تیار کیا، جس میں الفاظ اور اعراب کو بغیر غلطی کے لکھا گیا ہے۔ صاحبہ کی ہاتھ سے لکھا گیا یہ نسخہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد عالمی توجہ حاصل کر رہا ہے۔
فاطمہ کو خطاطی کا شوق ہے اور اپنے اس شغل کو جنون بناتے ہوئے انہوں نے قرآن کریم کو لکھنا شروع کیا پھر یومیہ بنیاد پر چار گھنٹوں کی محنت کے بعد قرآن کریم کا نسخہ تیار کرلیا۔
فاطمہ کا کہنا ہے کہ ان کا رحجان شروع سے ہی خطاطی کی جانب رہا ہے۔ میرا چھوٹا سا خواب تھا کہ میں قرآن کریم کے نسخے کو اپنے ہاتھوں سے ترتیب دوں۔ لیکن مجھے یہ امید نہیں تھی کہ مجھے اتنی پذیرائی ملے گی۔ میں بہت خوش ہوں۔ میں روزانہ دو سے تین صفحہ لکھتی تھی۔
فاطمہ کا کہنا ہے کہ قرآن کریم کی خطاطی کرنا نہایت ہی مشکل کام رہا ہے۔ خاص طور پر آیات لکھنے کے وقت زیادہ محتاط رہنا پڑتا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس نسخے کو کسی کو نہیں دینا چاہتی ہیں، لیکن اگر کسی کو یہ چاہیے تو وہ اس کی کاپیاں دینے کے لیے تیار ہیں۔
فاطمہ نے سب سے پہلے قرآن کریم کی پہلی سورت سورۃ فاتحہ، قرآن حکیم کی سورۃ البقرہ کی 255 ویں آیت آیتہ الکرسی اور سورة الإخلاص کو ترتیب دیا۔
فاطمہ نے دسویں جماعت تک کی تعلیم مسقط انڈین اسکول میں حاصل کی اور اپنی بارہویں کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اب وہ کنور کے ایک پرائیوٹ انسٹی ٹیوٹ میں انٹیریئر ڈیزائننگ کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ان کے والد عبدالروف بیرون ملک کام کر رہے ہیں اور والدہ نادیہ ایک گھریلو خاتون ہیں