حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،گنجینہ قرآن اور رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے حرم کے لئے وقف کئے گئے تحفے اور ہدیوں کی نگہداشت کے شعبے کے سربراہ جواد فرہمند نژاد نے بتایا کہ قرآنی میوزیم میں آئمہ اطہار علیہم السلام سے منسوب بہت سارے قرآنی نسخوں کو نمایش کے لئے رکھا گیا ہے ان میں امام حسین(ع) اور امام سجاد(ع) کے دست مبارک سے تحریر کردہ قرآنی نسخوں کو خصوصی طور پر ان دو اماموں کی ولادت کے موقع پر عمومی طور پر نمایش کے لئے رکھا گیا ہے۔
انہوں نے قرآن کریم کے ان چند صفحات کو جو امام حسین علیہ السلام سے منسوب ہیں اسلامی عصر کا بہترین شاہکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کھال سے بنے آٹھ صفحات پر قرآن کریم کو تحریر کیا گیا ہے۔
فرہمند نژاد نے بتایا کہ اس قرآنی نسخہ کے پہلے چار صفحات پر سورہ سجدہ کی ابتدائی آیات سے آیہ نمبر12 تک تحریر ہے اور پانچویں صفحہ پر سورہ احزاب کی ساتویں آیت کی ابتدا سے گیارہویں آیت کی ابتدا تک تحریر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھٹے صفحہ پر سورہ مبارکہ سبا کی چوتھی آیت کے آخر سے آٹھویں آیت کے وسط تک لکھا گیا ہے اورساتویں صفحہ پر سورہ لقمان کی بارہویں آیہ کے آخر سے سولہویں آیہ کی ابتدا تک تحریر ہے اور آٹھویں صفحہ پر بھی سورہ سبا کی انیسویں آیت کی ابتدا سے بیسویں آیت تک لکھا گیا ہے۔
جناب فرہمند نژاد نےبتایا کہ اس قرآنی نسخہ کو خط کوفی اور9 لائنوں پر مشتمل سیاہ رنگ کے ساتھ جس کی پیمایش 5/13*7/7 سینٹی میٹر ہے تحریر کیا گیا ہے، جس کے آخر میں ’’کتبہ حسین بن علی‘‘(حسین بن علی نے لکھا ہے) مرقوم ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ 921 .ق میں اس قرآنی نسخے کی شاہ اسماعیل صفوی نے زیارت کی ہے۔
انہوں نےبتایا کہ قرآن کریم کے ان صفحات کو رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے 2005 میلادی میں حرم امام رضا علیہ السلام کو وقف کیا۔
جناب جواد فرہمند نژاد نے حضرت امام سجاد علیہ السلام کے دست مبارک سے تحریرہ کردہ قرآنی نسخہ کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ قرآن سورہ بقرہ سے سورہ ناس تک ہے جسے ہرن کی کھال سے بنے زرد رنگ کے 361 صفحات پر 32*20سینٹی میٹرکی پیمایش سے 16ستروں کے ساتھ کوفی خط میں تحریر کیا گیا ہے۔ اس گرانقدر اور قیمتی قرآنی نسخے کی جلد سیاہ رنگ کی ہے اور اس کے آخری صفحہ پر سورہ والناس کو تین لائنوں میں تحریر کیا گیا ہے اور ساتھ میں «کتبه المنتظر بوعده علي بنالحسين بن علیبن ابیطالب» لکھا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مرحوم میرزا سعید خان متولی باشی جو کہ 1294 میں حرم امام رضا(ع) کے متولی تھے ان کے دور میں ملاحسین صحاف باشی نے اسے متن اور حاشیہ کی شکل دی، اس کے علاوہ قاجاریہ دور کے آخری متولیوں کی مہریں بھی اس قرآن پر درج ہیں۔
تمام وہ افراد جو اس طرح کے تاریخی اور نفیس آثار دیکھنے کے خواہشمند ہیں ہر روز صبح8 بجے سے 12 بجے تک حرم امام رضا علیہ السلام کےصحن کوثر میں واقع قرآنی میوزیم میں جا کر دیکھ سکتے ہیں ۔