حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،صوبہ خراسان رضوی میں قرآنی سرگرمیوں میں فعال خواتین کا پہلا اجتماع حرم امام رضا علیہ السلام میں منعقد کیا گیا جس میں حرم امام رضا علیہ السلام میں متعین رضاکار فورس بسیج کی یونٹ کے کمانڈر حجت الاسلام مہدی حسن زادہ نے اپنےخطاب کے دور ان قرآنی سرگرمیوں میں فعال خواتین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم(ص) کے فرمان کے مطابق آپ قرآن کریم کی تعلیم حاصل کرنے کی وجہ سے بہترین امت ہیں۔
قرآن واہلبیت(ع) سے تمسک؛ آج کے مسلم معاشرے کی اہم ضرورت ہے
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایسے حالات میں جب دشمنوں کی جانب سے ثقافتی یلغار بہت زیادہ ہے قرآن کریم کی نورانی آیات اور محمد وآل محمد(ص) سے تمسک رکھنا بہت ضروری ہے۔
جناب حجت الاسلام حسن زادہ نے آئمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت کے چند نمونوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قرآنی سیرت یعنی حضرت علی علیہ السلام کی عملی زندگی ہے ؛ جنہیں عدل و انصاف کی راہ پر چلنے کی وجہ سے شہید کر دیا گیا یا حضرت صدیقہ طاہرہ(س) کی عملی زندگی جنہوں نے شادی کی پہلی رات اپنا لباس سوالی کو بخش دیا یا امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی عملی زندگی جو دنوں میں مدینہ میں دسترخوان بچھاتے اور راتوں کو ضرورت مندوں تک کھانا پہنچاتے ۔قرآنی سیرت کا ایک اور عملی نمونہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا امربالمعروف اور نہی از منکر کے لئے قیام یا امام رضا علیہ السلام کے مناظرے جن کی وجہ سے حق وحقیقت کے طالب امام علیہ السلام کی طرف جذب ہوتے ۔
حرم مطہر رضوی میں قائم رضاکار فورس بسیج کے کمانڈر نے کہا کہ قرآنی سیرت یعنی مکتب اہلبیت(ع) کے شاگرد حضرت امام خمینیؒ کی سیرت بھی ہے جنہوں نے بھرپور طاقت سے سامراجی، استکباری اور طاغوتی قوتوں سے جنگ کی، یا اس دور میں جنرل شہید قاسم سلیمانی قرآنی سیرت کا مظہر ہیں جنھوں نے اپنے وصیت نامہ میں لکھا ہے کہ انقلابی ہونے کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ آپ ولی فقیہ کے پیروکار اور پشت پناہ ہوں۔
جہاد بیان کی راہ میں فاطمی سیرت کی پیروی کرنا
آستان قدس رضوی کے ادارہ تبلیغات اسلامی کے قرآنی علوم کی کمیٹی کی رکن محترمہ فاطمہ اللہ دادی نے بھی اپنے خطاب میں اور اس بیان کے ساتھ کہ قرآن کے بارے میں گفتگو کرناعام انسانوں کی پہنچ سے باہر ہے کہا کہ ان نورانی کلمات کا ظرف حضرت رسول اللہ(ص) کا نورانی اور بابرکت وجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو شخص بھی کسی مقام پر پہنچنا چاہتا ہے اور حیات طیبہ چاہتا ہے اور اسی طرح امام زمان(عج) کی عالمی حکومت کے لئے تیار ہونا چاہتا ہے اس کے لئےدو چیزیں ضروری ہیں قانون اور قرآن کریم سے تمسک۔
محترمہ فاطمہ اللہ دادی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئےکہ قرآن کریم نے خود کو بشر کی ہدایت کا سبب قرار دیا ہے کہا کہ یہ مقدس کتاب سب کے لئے ہے جو اب تک تحریف نہیں ہوئی اور ایک جامع،عبرت آموز اورسب سے اعلیٰ بنیادی اخلاقی اصولوں پر مشتمل ہے ،جس میں فقط حقوقی قوانین نہیں ہیں بلکہ انسانی حقوق کے تمام پہلوؤں کو عدل و انصاف کی بنیاد پر اس میں ذکر کیا گیا ہے۔
انہوں نے حضرت فاطمہ زہرا(س) کی عنایت کو قرآن کریم کی تلاوت و تفکر و تدبر کو شرط قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہاد بیان کی آئیڈیل حضرت فاطمہ(س) ہیں
اجتماع کے اختتام پر حرم مطہر رضوی اورشہر مشہد مقدس کی دینی و ثقافتی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے قرآن کریم کے 8 بہترین اساتذہ کو ایوارڈ سے نوازا گیا