۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
 قرآن مجید

حوزہ/ اس کی وجہ بالکل واضح ہے، کیونکہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے وہ قسم خوردہ دشمن جنہوں نے ائمہ (ع) میں سے کسی ایک کی بھی قدرتی موت نہیں ہونے دی بلکہ تمام اماموں کو شہید کیا، اگر ائمہ (ع) کا نام قرآن میں ہوتا تو ایسے دشمنوں کے لئے قرآن سے ائمہ (ع) کے ناموں کو ہٹانا کوئی مشکل کام نہ ہوتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین استاد انصاریان نے اس سوال کا جواب دیا کہ قرآن مجید میں اماموں کا نام کیوں نہیں ہیں؟ انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چند وجوہات ہیں کہ جن بنا پر قرآن مجید میں ائمہ علیہ السلام کے نام نہیں ہیں:

پہلی وجہ: قرآن کریم میں پیغمبر اکرم (ص) کے تمام حقیقی جانشینوں کا اشارہ اور کنایہ موجود ہے لیکن صراحت کے ساتھ اور واضح طور پر ان کے نام ذکر نہیں ہیں ، اس کی وجہ بالکل واضح ہے، کیونکہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے وہ قسم خوردہ دشمن جنہوں نے ائمہ (ع) میں سے کسی ایک کی بھی قدرتی موت نہیں ہونے دی بلکہ تمام اماموں کو شہید کیا، اگر ائمہ (ع) کا نام قرآن میں ہوتا تو ایسے دشمنوں کے لئے قرآن سے ائمہ (ع) کے ناموں کو ہٹانا کوئی مشکل کام نہ ہوتا، اور اس لئے اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے کہ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ "قرآن کو ہم نے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔" اللہ تعالیٰ نے قرآن کو تحریف سے بچانے کا بہترین طریقہ اپنایا اور اہل بیت (ع) اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے اسمائے گرامی کو صاحبان عقل و بصیرت کے لئے صرف اشار کے طور پر بیان کئے ۔

دوسری وجہ: قرآن کریم سورہ حشر میں فرماتا ہے: "وَما آتاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَما نَهاکُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا؛ جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم لائے ہیں اسے لے لو اور جس چیز سے منع کیا اسے چھوڑ دو، اور تمام مسلمانوں نے متفقہ طور پر روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غدیر کے دن علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو لوگوں کے سامنے اپنا جانشین منتخب کیا"۔

قرآن مجید میں امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام اور ان کی ولایت کی شان میں جو آیات وارد ہوئی ہیں وہ مبہم نہیں ہیں بلکہ بالکل واضح اور روشن ہیں، خود سنی مفسرین امیر المومنین علی علیہ السلام کی شان اور ولایت میں سات سو (700) سے زیادہ آیات کو مانتے ہیں۔ آپ سنی بزرگوں کی کتاب (شواہد التنزیل) اٹھا کر دیکھ سکتے ہیں اور اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

تیسری وجہ: سورہ مائدہ کی 55ویں آیت سے زیادہ واضح اور روشن کوئی آیت نہیں،جسے تمام اہل سنت کے مفسرین نے کہا ہے کہ صرف امیر المومنین علی علیہ السلام کی شان اور ان کی ولایت کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے، جو کہتی ہے کہ (إِنَّما وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسولُهُ وَالَّذينَ آمَنُوا الَّذينَ يُقيمونَ الصَّلاةَ وَيُؤتونَ الزَّكاةَ وَهُم راكِعونَ) آیا مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے علاوہ بھی کوئی ہے جس نے رکوع کی حالت میں اپنی انگوٹھی زکات میں دی ہو؟

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .