۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
امام حسین(ع) کے دست مبارک سے لکھے ہوئے اور ان سے منسوب قرآن کریم کے قلمی نسخہ

حوزہ/ آستان قدس رضوی کے علمی وثقافتی ادارے کے زیراہتمام ہر منگل کو ہونے والے ۷۸ ویں پروگرام میں اور اعیاد شعبانیہ بالخصوص حضرت اباعبد اللہ الحسین علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر گنجینہ رضوی میں موجود حضرت امام حسین (ع) سے منسوب قرآن کریم کے قلمی نسخے کی رونمائی کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آستان قدس رضوی کے علمی  وثقافتی ادارے کے زیر اہتمام ہر منگل کو ہونے والے  ۷۸ویں پروگرام میں اور اعیاد شعبانیہ بالخصوص حضرت اباعبد اللہ الحسین علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر گنجینہ رضوی میں موجود حضرت امام حسین(ع) سے منسوب قرآن کریم کے قلمی نسخے کی رونمائی  کی گئی۔ جو چمڑے کے صفحہ پر سات لائنوں میں خط کوفی میں تحریر  کیا گیا ہے، اس قرآن کی کتابت سیاہ رنگ کے ساتھ ہوئی ہے البتہ بعض صفحات میں تذھیب بھی ہے جوکہ سورہ کہف کی ۷۵ ویں آیہ سے شروع ہوئی ہے  اور ۱۳۵ویں آیہ پر ختم ہو گئی ہے۔

اس قرآن کے قابل توجہ نکات میں اعراب گذاری اور نقطے ہیں؛ حروف کے آخر اور ان حروف میں جن کے پڑھتے وقت قاریان قرآن کے لئے لغزش کا امکان ہو سکتا ہے انہیں اعراب گزاری کیا گیا ہے

حروف پر گول دائرہ اگر اس حرف کے اوپرہوگا تو زبر  کا نشان ہے اگر نیچے ہوگا توزیر اور اگر اس حرف کے سامنے ہے تو پیش  کی علامت ہے علائم خمس اور علائم عشر کو سنہری اور زرد رنگ کے ساتھ واضح  کیا گیا ہے ۔ سوروں کی ابتدا اور آیات کی تعداد زرد کوفی خط اور سیاہ تحریر کے ساتھ قرآن کریم کے اختتامی صفحات میں درج کی گئی ہے ۔ اور صفحات کے آخر میں رقم  مبارک تحریر ہے کہ کتبہ حسین بن علی۔
قرآن کریم کا یہ نسخہ ۴۱ صفحات اور دو نو ں جانب  چمڑے والی جلد اور ترنج و  دوطرفہ ترنج ، معرق شمسہ ضربی اور سنہری رنگ کی گوسفندکی کھال پر  مشتمل  ہے    

علوم قرآن اور قلمی نسخوں کے ماہر  سید محمد رضا رضا پور نے اس پروگرام میں امام حسین علیہ السلام سے منسوب قرآن کریم کی فنی جہتوں اور زاویوں  کا جائزہ لیتے ہوئے  اسلام کی پہلی صدی کے قرآنی نسخوں کے خطوط کے درمیان اختلاف کی خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے  کہا  کہ مصحف کو ثبت وضبط کرنے کا علم،آیات کی تعداد اور خطوط کا علم  وہ جملہ  علوم ہیں جن کی بنیاد پر قرآنی نسخوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے ۔

انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے  کہ اب تک اسلام کی پہلی صدی میں لکھا جانے والا ایسا قرآنی نسخہ جس کے بارے میں یہ  یقین سے کہا جا سکے کہ اسے امام معصوم(ع) نے تحریر کیا ہے نہیں ملا ؛ کہا کہ آستان قدس رضوی کے میوزیم  اور دوسرے اسلامی ممالک میں پائے جانے والے  پہلی صدی ہجری  کے قرآنی نسخے جو کہ آئمہ معصومین علیہم السلام سے منسوب ہیں باقاعدہ اندراج شدہ ہیں۔

انہوں نے اسلام کی پہلی صدی کے قرآنی نسخوں کے  انداز تحریر اور روش کتابت میں پائے جانے والے فرق کو بیان کرتے ہوئے  کہا  کہ قرآن کریم ہر قسم کی تحریف سے مبرا اور پاک ہے اور جو اختلاف پایا جاتا ہے  وہ قرائت کی روش  اور   حروف  کی کتابت میں ہے۔
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .