۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
کتاب ’’المعجم فی فقہ لغۃ القرآن و سربلاغتہ‘‘ کی اکتالیسویں جلد زیور طبع سے آراستہ

حوزہ/ آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کی نگرانی میں کتاب ’’ المعجم فی فقہ لغۃالقرآن و سر بلاغتہ‘‘ کی اکتالیسویں جلد چھپ کر منظر عام پر آگئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آستان قدس رضوی میں  ہمیشہ ہی قرآنی تعلیمات نیز  کلام خدا اور قرآن کریم کو بہتر انداز میں متعارف کرانے  پر  خصوصی توجہ دی گئی ہے اسی سلسلے میں علوم قرآنی کے موضوع پر متعدد اور نہایت عمدہ  کتابیں  زیور طبع سے آراستہ ہوئی ہیں۔

گذشتہ چند  برسوں میں ایک گرانقدر  کتاب کہ  جس کی متعدد  جلدیں شائع ہو چکی ہیں وہ ؛’’ المعجم فی فقہ لغۃ القرآن و سر بلاغتہ ‘‘ ہے جو کہ آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کا ایک قابل قدر اور قابل فخر کارنامہ ہے۔

دوہزار پانچ   میں رہبرانقلاب اسلامی کے حکم پر’’الموسوعۃ القرآنیہ الکبریٰ‘‘ کا نام بھی اس کتاب کے لئے اضافہ کیا جا چکا ہے۔

اب تک کتاب ’’ المعجم فی فقہ لغۃ القرآن و سربلاغتہ‘‘ کی اکتالیس جلدیں زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں، اس پروجیکٹ کو استاد واعظ زادہ خراسانی کے کہنے پر شروع کیا گیا  جو مذکورہ پروجیکٹ کے سربراہ ہيں اور انہی کی نظارت میں اس کام کا آغاز ہوا، شروع میں شیخ طوسی سیمینار کے لئے شیخ طوسیؒ کی تفسیر التبیان سے لغوی اور بلاغی نکات سے نوٹس اکٹھا کئے گئے لیکن بہت زیادہ مطالب  جمع  ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ لغت،بلاغت اور تفسیر کی کتب میں پائے جانے والے قرآن کریم کے تمام الفاظ پر توجہ دی جائے جس کے نتیجے میں نہایت عمدہ اور قابل  قدر  کتاب    المعجم فی فقہ لغۃ القرآن کی شکل میں  سامنے آئي ۔

یہ کتاب جیسا کہ اس کے نام سے بھی واضح ہے کہ قرآن کریم کے الفاظ، مفردات،بلاغت اور اعجاز بلاغی پر مشتمل ہے جس میں کلمات قرآن کو حروف تہجی(الف با) کی ترتیب سے لغت،بلاغت اور تفسیر کے ساتھ زیر بحث لایا گیا ہے۔
اس کتاب میں علم لغت، بلاغت اور تفسیر کے ماہرین کے نقطہ نگاہ   سے کلمات قرآن کے معنی و  مفہوم پر توجہ دی گئی ہے اور کلمات قرآن کی لغوی،تفسیری اوربلاغی بحث سے مرتبط تمام مطالب کو وقت کی ترتیب کے ساتھ ایک جگہ اکٹھا  کیا گیا ہے تاکہ محققین اور قارئین کے لئے مختلف نظریات کے مابین مقایسہ اور تطبیق دینے کا کام فراہم ہو سکے۔

یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے جس کے پہلے حصے کو ’’نصوص لغویہ ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس حصے میں پہلی ہجری صدی سے اب تک کے تمام کلمات قرآنی کو جمع کر کے مؤلفین کی زندگی کی تاریخ کے اعتبار سے مرتب  کیا گیا ہے۔
دوسرے حصے میں پہلی ہجری صدی سے عصر حاضر تک کے تمام تفسیری متون کو’’نصوص تفسیریہ‘‘ کے عنوان سے خاص روش کے ساتھ جس میں تکرار کو حذف یا حوالہ کے ساتھ جمع کرنے کے بعد منظم کیا گیا ہے۔

اس حصے میں معارف و تعلیمات کا ایک سمندر سمودیا گيا ہے   جس کے لئے قرآنی تعلیمات  کا تشنہ  ہر فرد یہ چاہتا ہے کہ اس کے کسی نہ کسی موضوع میں داخل ہواس کتاب کے ذریعہ مباحث

تفسیری،کلامی،فلسفی،عرفانی،معاشرتی،اخلاقی اور دیگر مختلف نظریات سے آشنا ہوسکتے ہیں اور سینکڑوں تفسیری و بلاغی نکات کو جان سکتے ہیں حتی اس کتاب کے مطالعہ سے دوسری کئی کتب  کی جانب رجوع کرنے کی ضرورت نہيں رہ جاتی   ۔

بعض کلمات میں جیسے اعلام قرآنی وغیرہ ہیں تاریخی مباحث کا بھی اضافہ کیا گیا ہے  اور وہ کلمات جو حیوانات سے مرتبط تھے ان کے لئے حیوان شناسی کی کتب اور وہ کلمات جو مختلف جگہوں سے متعلق تھے ان کے لئے جغرافیا کی کتب کی طرف رجوع کیا گیا ہے اور وہ ساری معلومات میں اس میں یکجا کی گئي ہیں  اس لئے یہ کتاب اس لحاظ سے بھی کامل ہے۔

اس کتاب کے تیسرے حصے میں ہر کلمہ کے معنی و لغت کے ارتقاء و تغیر و تبدل  کو’’الاصول اللغویہ‘‘ کے تحت بحث میں لایا گیا ہےاور کلمہ کے حقیقی اور مجازی استعمال کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس حصہ میں حقیقی اور مجازی معانی کو بیان کیا گیا ہے۔

کتاب کا چوتھا حصہ جسے بنیادی اور اہم کہا جا سکتا ہے اس میں الفاظ قرآنی کے متعدد استعمال  اوران کے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے اور تعلق کو بیان کیا گیا ہے جو کہ استاد محمد واعظ زادہ خراسانی کے طاقتور قلم سے ’’الاستعمال القرآن‘‘ کے عنوان کے تحت رشتۂ تحریرمیں لایا گیا ہے۔ انہوں نے اس حصے میں جدید روش اور قرآن کی قرآن کے ذریعے تفسیر کے طریقے سے علم لغت و بلاغت اور تفسیر کی معلومات کی بنا پر ہر قرآنی لفظ کا مقام معین کیا ہے جو کہ اپنی نوعیت کا بے مثال کام ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .