۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ایران کی پہلی لیتھو طباعت کا قرآنی نسخہ آستان قدس رضوی کی لائبریری کے لئے وقف

اسلامی جمہوریہ ایران کی پہلی لیتھو طباعت والی کتاب جو کہ ۱۹۳ سال قبل شہر تبریز میں شائع ہوئی تھی ، اس کتاب کو تبریز سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے آستان قدس رضوی کی لائبریری کے لئے وقف کر دیا

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشہد مقدس کے ایک سفر کے دوران ؛ تبریز یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر نے اسلامی جمہوریہ ایران کی لیتھو طباعت کی پہلی کتاب جو کہ قرآن کریم کا نسخہ ہے  اور  جسے ۱۲۴۹ ہجری قمری میں شائع کیا گیا تھا آستان قدس رضوی کی مرکزی لائبریری کے لئے وقف کر دیا ۔ یہ کتاب   اس ہموطن تبریزی پروفیسر اور اس کی اہلیہ کا  گرانقدر خاندانی ورثہ تھا۔

آستان قدس رضوی کی مخطوطہ کتب کے شعبے کے  سربراہ نے اس قیمتی نسخہ کے بارے میں   بتایا کہ سربی چھاپ کی پہلی کتاب ۱۲۳۳ میں چھپی اور لیتھوطباعت کی پہلی کتاب ۱۲۴۹ میں تبریز میں شائع ہوئی جو کہ قرآن کریم ہے۔
جناب سید محمد رضا فاضل ہاشمی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ قرآن کے آخر میں تحریر ہے کہ عباس میرزا کی ولی عہدی اور فتح علی شاہ کے دور حکومت میں محمد صالح شیرازی روس تشریف لے جاتے ہیں اور وہاں پر  لیتھو گرافی کی صنعت   کو دیکھا اور پھراس کو  تبریز لے آئے  ۔

انہوں نے اس متن کے کچھ حصے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس متن میں آیا ہے :’’جدید صنعت انطباع  کو روس میں  دیکھا ، اس صنعت کے تمام اسباب ولوازمات کو دارالسلطنہ تبریز لے آئے، اور اس پرینٹنگ پریس کو  چھاپہ خانے میں   نصب کیا  ۔ برکت کے لئے پہلی طبع قرآن کریم   کو قراردیا  جو کہ ۲۵ رمضان المبارک ۱۲۴۹ قمری میں  ایران میں لیتھوگرافی کی شکل میں زیور طبع سے آراستہ ہوا  ‘‘۔

فاضل ہاشمی نے بتایا کہ یہ قیمتی نسخہ اس وقت کے مشہورخطاط اور خوشنویس جناب محمد حسین بن میرزا محمد تبریزی کے توسط سے کتابت کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا  کہ قرآنی سورتوں  کی ابتدا سرخ رنگ سے  کتابت کی گئي ہے اور اسی طرح قرآن کے تمام اوراق بھی سرخ اور گہرے نیلے رنگ کے ذریعہ ہاتھ سے لکھے اور آرائش کئے گئے ہیں۔

اس ماہر نسخ خطی نے مزید یہ بتایا کہ اس قرآن کے صفحات میں حاشیہ پر صرف و نحو کی بنا پر آیات کی توضیح دی گئی ہے اور بعض جگہوں پر معانی بھی تحریر کئے گئے ہیں۔
اس قیمتی قرآنی نسخے کے واقف تبریز یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر جناب جواد پور علی نے بھی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ نسخہ میرے  پردادا  کا تھا    اور میرے دادا جناب میر حسین جنابی جو کہ تبریز کے عالم اور خطاط تھے ان کے ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر بھی اس میں موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میں اور میری  اہلیہ  خانم فاطمہ جناب زادہ اھری آپس میں چچازاد کزن ہیں یہ قرآنی نسخہ جو کہ میرے چچا کے پاس تھا   ان سے میری اہلیہ  کو ملا   اور انہوں نے اسے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے حرم مطہر کے لئے وقف کردیا۔

انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا وہ اس قرآن کریم  کے اس نسخے کی تاریخ   بارے میں اطلاع رکھتے تھے کہا کہ جی ہم جانتے تھے کہ یہ سب سے قدیمی ہے اور یہ بھی جانتے تھے کہ سب سے قدیمی اور قیمتی قرآنی نسخے امام رضا(ع) لائبریری میں ہیں اس لئے میری اہلیہ  نے نیت کی کہ اسے رضوی لائبریری کو وقف کروں گی۔ ہمارے لئے مادّیات کی کوئی اہمیت نہیں رکھتی بلکہ جو چیز اہم ہے وہ اس کی روحانی و معنوی قدر  و قیمت ہے اور یہ کہ یہ قرآن یہاں پر آئندہ نسلوں کے لئے محفوظ ہو جائے تاکہ آنے والی نسلیں دیکھیں  کہ ان سے پہلے والی نسلوں نے قرآن کی طباعت کو کتنی اہمیت دی تھی۔

واضح رہے کہ  کہ آستان قدس رضوی کی مرکزی لائبریری میں ۲۶ ہزار سے زائد خطی اور لیتھو طباعت کے قرآنی نسخہ اور قرآنی پارےموجود ہیں اور دنیا میں قرآنی نسخوں کا سب سے بڑا خزانہ شمار کیا جاتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .