حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر عباسی نے آج درس خارج میں کہا کہ تحریک انقلاب نے نہ فقط ایران میں بلکہ پوری دنیا میں انقلاب لایا۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران سے پہلے دنیا میں دو بلاک شرقی و غربی موجود تھا اور دونوں نے انقلاب کی مخالفت کی چونکہ یہ دونوں بلاک دنیا پر اپنا کنٹرول رکھنا چاہتے تھے اسی لئے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد دونوں بلاکس نے مختلف طریقوں سے اس کے خلاف سازشیں کرنا شروع کیا اور تمام جنگوں میں ناکامی کے بعد جنگ روانی اور میڈیا وار شروع کیا ہے لذا ہمیں ان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اس انقلاب نے دنیا میں موجود نظام شرقی و غربی کو ختم کرکے رکھ دیا چونکہ انقلاب اسلامی خداوند متعال کا تخلف ناپذیر ارادوں میں سے تھا اسی لئے کامیاب ہوا۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی کے انقلاب اور دوسرے انقلابات میں بنیادی فرق یہ ہے کہ ایران کا انقلاب "اسلامی" یعنی دین مبین اسلام کے بنیادی اصولوں پر قائم تھا جبکہ دوسرے ممالک میں آنے والے انقلابات خاص اقتصادی، یا معاشرتی نظریہ کی بنیاد پر تھے، کہ جنکا دین اسلام سے کوئی براہ راست رابطہ نہ تھا۔
حوزہ علمیہ قم کے برجستہ استاد نے کہا کہ ایرانی عوام کا پرشکوہ انقلاب عصر حاضر کا سب سے بڑا اور عوامی ترین انقلاب ہے اور وہ واحد انقلاب ہے جس نے اپنی امنگوں سے خیانت کیے بغیر 42 برس کا قابل فخر راستہ طے کیا ہے اور تمام تر وسوسوں کے مقابلے میں جو بظاہر ناقابل شکست دکھائی دیتے تھے، اپنے اصل نعروں کو محفوظ رکھا ہے اور اب خود سازی، سماج پروری اور تہذیب سازی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی انقلاب، حکومت کے قیام کے بعد جمود اور خاموشی کا شکار ہوا نہ ہوگا اور انقلابی جوش و جذبے اور سیاسی اور سماجی نظم کے درمیان کوئی تضاد اور ناسازگاری محسوس نہیں کرتا، بلکہ انقلابی نظام کے نظریے کا تا ابد دفاع کرتا ہے۔