حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سورۃ مبارکہ کوثر کی تفسیر تطبیقی کی پہلی جلد بین الاقوامی انتشارات جامعہ المصطفی العالمیہ سے شائع ہو چکی ہے اس کے مولف حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی ہیں۔
اس تفسیر کی تقریب رونمائی حسینیہ بلتستانیہ قم المقدس میں منعقد ہوئی، جس میں حوزہ علمیہ کی ممتاز علمی شخصیات ، قم مقدس میں مقیم پاکستانی مذہبی تنظیموں، انجمنوں کے نمائندے اور حوزہ علمیہ قم کے طلاب گرامی نے بھرپور شرکت کی۔
حجت الاسلام و المسلمین محمد یعقوب بشوی نے بتایا: یہ تفسیر تطبیقی سورہ کوثر، تحقیقی بنیاد پر مبنی پہلی تفسیر ہے جس پر مکمل تقابلی(تطبیقی) انداز میں کام ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تفسیر نویسی کا یہ اسلوب اور طریقہ تفسیری میدان میں ایک نیا قدم ہے،انہوں نے مزید کہا: اس تفسیر میں اجتہادی طریقہ تفسیر کے ساتھ ساتھ قرآن با قرآن، قرآن با روایت ،قرآن با عقل اور تدبر (جو اس تفسیر کا بنیادی عنصر ہے)، کے طریقہ تفسیر کو استعمال کیا گیا ہے،اور اس کےعلاوہ اس تفسیر کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ اس میں نزول کے زمان و مکان کی بحث کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
تصویری جھلکیاں: کتاب "سورۃ مبارکہ کوثر کی تفسیر تطبیقی" کی پہلی جلد کی تقریب رونمائی
پاکستان کے محقق نے اس سوال کے ذیل میں کہ فریقین کی متعدد تفسیریں ہونے کے باوجود اس تفسیر کو لکھنے کی کیوں ضرورت پیش آئی ؟
یہ ایسا سوال ہے جو عام طور سے پوچھا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تفسیروں میں قرآن کریم کے بہت کم معارف بیان کئے گئے ہیں حالانکہ ابھی معارف قرآن کے بحر ذخار تک دسترسی حاصل نہیں ہوئی ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر علم و فن کے ارباب نظر قلم اٹھائیں اور اپنے اپنے شعبہ کی مہارت کے پیش نظر مختلف اسلوب کے مطابق قرآن کی تفسیر کریں۔ اسی طرح انسان اپنی روح کی تشنگی کو سیراب کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ کوشش کرے۔ برصغیر کے شیعوں کے درمیان تفسیر قرآن کی حالت زیادہ نازک ہے
انہوں نے بتایا کہ فریقین کی تفاسیر کے مطالعہ نے، نہ صرف یہ کہ میری تشنگی کو کم نہیں کیا بلکہ میں جتنا زیادہ مطالعہ کرتا جاتا تھا مجھے تشنگی کا احساس زیادہ سے زیادہ ہوتا جاتا تھا ۔ اس بیان کے تناظر میں انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے مذہبی معاشرے میں صورت حال بہت اچھی اور تسلی بخش نہیں ہے ۔ قرآن کریم نے متعدد مرتبہ مسلمانوں کو بلکہ تمام بنی نوع انسان کو، پیغام و نکات اور بے شمار قصوں میں تفکر ، تعقل اورغور و فکر کی دعوت دی ہے ۔
علامہ بشوی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: اہل تشیع کی نسبت اہل سنت نے تفسیر قرآن کے سلسلے میں زیادہ کام کیا ہے ، یہ کام لائق تحسین بھی ہیں لیکن نا کافی ہیں ۔ برصغیر کے شیعہ معاشرے میں تفسیر قرآن کی حالت بہتر نہیں ہے لہذا میں نے اپنے اوپر لازم سمجھا کہ اپنی علمی کم مائیگی کے باوجود یہ اہم کام انجام دوں اور قرآن کریم کو مہجوریت کے پردے سے باہر نکالوں ۔ البتہ یہ بات پیش نظر رہے کہ سورۃ بینہ کی سات آیتوں پر مشتمل مجھ ناچیز کی تفسیر " پیشینہ شیعہ در قرآن از منظر فریقین " چھ مہینوں کے اندر شائع ہوچکی ہے ۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: اس تفسیر میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ دیگر اسلامی مذاہب کا احترام کیا جائے،کیونکہ قرآن کریم نے اسلامی وحدت واتحاد کا حکم دیا ہے لہذا ضروری ہے کہ ہم عالم اسلام کی فکری ہم اہنگی کے سلسلے میں پوری کوشش کریں اور دوسرے مسلمان بھائیوں کی توہین ا ور اہانت سے پرہیز کریں ۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ یہ تفسیر پہلی مرتبہ تطبیقی اورتحقیقی انداز میں لکھی گئی ہے ، کہا : قرآن کریم کی تطبیقی تفسیر، علوم تفسیر میں ایک اہم اور جدید بحث شمار ہوتی ہے اور معاشرہ کے قوانین کے انکشاف میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ لہذا یہ عالم اسلام کے لئے ایک نیا اور جدید کام شمار ہوگا، اور بہت سی تفسیروں کے لکھنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ۔
انہوں نے مزید کہا: موجودہ تفاسیر پر تنقیدی نظر ڈالنے سے انسان بہتر طور پر سمجھنے کے قابل ہوتا ہے،مباحث تفسیری کو سمجھنے کیلئے اجتھادی اسلوب کو اپنایا جائے، اور تفسیر کے علوم کی ایجاد اور اس کو پھیلانے میں اپنا کردارادا کرنا ہو گا ،اور تفاسیر میں موجود بعض خامیوں پر توجہ کرتے ہوئے، عالمی سطح پر قرآنی مفاھیم کی بہتر تفہیم کی ضرورت ہے، اجتماعی قوانین اور جدید دلائل کے ساتھ آیتوں کی تطبیق میں تفسیر تطبیقی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ چونکہ قرآن کریم زمانی و مکانی حدود سے بالاتر ہے اس لئے جدید طرز پر قرآنی آیات میں غور و فکراور سبب و شان نزول سے مربوط آیات کا تجزیہ و تحلیل، قرآن کے معانی ومفاہیم کے کشف کرنےمیں بے حد معاون ثابت ہوگا۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا : اس تفسیر کی خصوصیات میں مندرجہ ذیل چیزیں شامل ہیں : عہد حاضر کے معاشرے کے لئے واقعات ، قرآنی محاورات اور ان کے استعمال کو نمونۂ عمل قرار دینا، معاشرے کو اسلامی بنانے کی کوشش کرنا، موجودہ نسل کے لئے قرآنی طرز زندگی کو پہچنوانا وغیرہ ۔ قارئین کو حیرانی و سرگردانی سے محفوظ رکھنے اور ان تک پیغام الٰہی پہنچانے کے لئے مندرجہ ذیل ترتیب سے سورۂ مبارکہ کوثر کی تفسیر کی گئی ہے : ترجمہ آیات، شان نزول، سبب نزول، فریقین کی روایات کا تطبیقی تجزیہ و تحلیل، آیات کی تفسیر اور درس زندگی۔
یہ بات پیش نظر رہے کہ اس تفسیر پرآیۃ اللہ احمد عابدی اور حجۃ الاسلام محمد علی رضائی جیسی حوزہ اور دانشگاہ کی ممتاز شخصیتوں نے مقدمہ لکھا ہے ۔
حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی کی اب تک ۲۰۰ سو سے زائد عناوین پر مشتمل کتابیں اور مقالات اردو، فارسی، عربی، انگریزی، بنگالی، فرانسوی ، آذری ، برمی ، تاجکی ، ھندی ، ھوسا، پشتو ، سندھی ، تھایلنڈی میں ترجمہ ہوچکے ہیں اور شائع ہوچکے ہیں یا زیر طباعت ہیں ۔
اسی طرح اس تقریب رونمائی میں جامعۃ المصطفیٰ کے اساتذہ و محققین، آیۃ اللہ یثربی کے دفترکی طرف سے نمائندہ ، حرم معصومہ سلام اللہ علیہا کے بعض مسئولین ، بعض علمائے مشہد مقدس، حوزۂ علمیہ قم کی ممتاز و برجستہ شخصیات اور حوزہ علمیہ قم میں موجود پاکستان کی بعض تنظیموں اور انجمنوں کے نمائندگان موجود تھے۔