حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آستان نیوز کے مطابق آستان قدس رضوی کے کتب خانے ، میوزیم اور ارکائیو کی آرگنائزیشن کی کاوشوں سے ، امام موسی کاظم علیہ السلام سے منسوب قرآن مجید کے قلمی نسخہ کی رونمائي ہوئي جسے سن 1009 ہجری قمری میں شاہ عباس صفوی نے امام رضا علیہ السلام کے آستانہ کے لئے وقف کیا تھا ۔
قلمی نسخوں پر تحقیقات کے امور کے ماہر سید محمد رضا فاضل ہاشمی نے اس تقریب میں بتایا کہ رضوی کتب خانے میں قلمی نسخوں کے شعبے میں قرآن مجید اور اس کے پاروں کے 22 ہزار نسخے رکھے ہیں جن کا تعلق صدر اسلام سے اب تک سے ہے اور اسی لئے یہ شعبہ ، قرآنی علوم کا ایک اہم مرکز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ائمہ اطہار سے منسوب قرآن مجید کے کئي قلمی نسخوں کی وجہ سے یہ کتب خانہ ، ایران اور عالم اسلام کا ایک اہم اور بڑا کتب خانہ سمجھا جاتا ہے اور یہ مرکز قرآن مجید پر تحقیقات کے لئے ایک مناسب جگہ بھی ہے ۔
انہوں نے امام موسی کاظم علیہ السلام سے منسوب قرآن مجید کے قلمی نسخے کو رضوی کتب خانے کا ایک بے حد قدیمی اور نفیس قرآن کا قلمی نسخہ قرار دیا اور کہا کہ یہ قیتمی قلمی نسخہ سن ایک ہزار نو میں شاہ عباس صفوی کے ذریعے امام رضا علیہ السلام کے آستانہ کو وقف کیا گیا اور شیخ بہاء الدین محمد نے وقف نامہ کی پہلے صفحے پر کتابت کی ہے ۔
ہاشمی نے بتایا کہ قرآن مجید کا یہ نسخہ 28×5/17 سینٹی میٹر کا ہے جسے قدیمی خط کوفی میں ہلکے کالے رنگ میں چھے چھے سطروں میں ہرن کی کھال کے تراسی ٹکڑوں پر لکھا گیا ہے اور آخری صفحے پر ایک زریں فریم کے اندر دو سطروں میں " کتیبہ موسی بن جعفر " لکھا ہوا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ اس نسخے کی دوہری جلد ہے اور سنہری ڈیزائن کے درمیان " لَا یَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ»، " کی عبارت درج ہے ۔ اسی طرح ترنج ڈیزائن کے اوپر " واجب الطاعہ امام موسی بن جعفر علیہ السلام کا خط " اور " تَنزیلٌ مِن رَّبّ العالمین " کی عبارت درج ہے ۔ اسی طرح سرخ جلد کے اندر " اول حمل سن 1297 میں مکمل ہوا " کی عبارت درج ہے ۔ اسی طرح یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس کی جلد " کتب خانہ مبارک خسرو " میں بنائي گئي ۔
سید محمد رضا فاضل ہاشمی کے مطابق یہ سب اس قرآنی نسخے کی خصویات ہیں ۔
انہوں نے اسی طرح بتایا کہ یہ قلمی نسخہ ، سورہ بقرہ کی آیت نمبر 253 سے شروع ہوتا ہے اور سورہ آل عمران کی آیت نمبر 90 پر ختم ہوتا ہے ۔
اس پروگرام میں مشہد میں رضوی علوم اسلامی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر مہدی صحرا گرد نے امام موسی کاظم علیہ السلام سے منسوب قرآن مجید کے قلمی نسخے کی خصوصیات بیان کیں اور کہا کہ امام موسی کاظم علیہ السلام سے منسوب یہ قلمی نسحہ دوسری صدی اور تیسری صدی ہجری کے آغاز میں رائج سبک کی ترقی یافتہ شکل ہے جس کی مرمت قاجاری دور میں کی گئي ہے ۔
انہوں نے اسلامی تاریخ میں قرآن کی کتابت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ : یہ قلمی نسخہ ، دوسری صدی کی تاریخ بیان کرتا ہے اور بہت ہی رد و بدل کے بعد اس مرکز تک پہنچا ہے لیکن اس بات کا ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ اسے خود امام نے اپنے ہاتھوں سے لکھا ہے لیکن اس سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا ۔