حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مشہد المقدس/ امام علی رضا علیہ السلام کی شہادت کے فورا" بعد سے امام رضاعلیہ السلام کے چاہنے والے زیارت کے لئے آنا شروع ہوگئے تھے۔ بعد ازاں وہ لوگ جن کے پاس ہاتھ کی لکھی ہوئی کتابیں اور خطی قرآن موجود تھے وہ اسے یہاں حرم امام ہشتم (ع) میں لا کر وقف کردیتے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ سن 327 ہجری میں "کشواد بن املاس" نے آستان قدس کو بے حد قدیم قرآنی نسخہ لا کر وقف کیا تھا۔
اسی طرح پچھلے برسوں میں بھی امام رضا علیہ السلام کے بے شمار چاہنے والوں نے اپنی قیمتی مذہبی اور ثقافتی کتابیں اس مرکز کو ہدیہ کیں۔
آستان قدس رضوی کے لائبریری، میوزیم اور دستاویزات کے ادارے کے شعبہ خدمات کے سربراہ نے بتایا کہ اس آستان مقدس کا مرکزی کتبخانہ ملک کا ایسا کتابخانہ ہے جس کو سب سے زیادہ کتابیں ہدیہ کی جاتی ہیں ۔
عیسی اختری طوسی نے ہدیہ کی گئی کتابوں کے اعداد شمار بیان کرتے ہوئے بتایا : مارچ سن 2020 سے 2021 میں اب تک آٹھ لاکھ چھبیس ہزار دو سو نوّے کتابیں اب تک اس ادارے میں آچکی ہیں جن میں 738 قلمی نسخے ، چھے لاکھ بیس ہزار ورق اسناد ، 786 لیتھوگرافی کے نسخے، 80ہزار 930 چھپے ہوئے نسخے ، 43 ہزار مطبوعہ مواد ، تین ہزار آٹھ سو چار میوزیم سے متعلق اشیاء اور سات لاکھ پچاس ہزار ڈیجیٹل کاپیاں یا نسخے شامل ہیں ۔
قابل ذکر ہےکہ پچھلے سال نومبر سے دسمبر کے عرصے میں 10 ہزار 300 جلد چھپی ہوئی کتابیں اس ادارے کے لیۓ بھیجی گئی تھیں ۔