۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
حجت الاسلام فقیہ اسفند یاری

حوزہ/ آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے نائب نے اپنے خطاب کے دوران ولایت پذیری اورامام زمانہ(عج) کی اطاعت کو سلمان فارسی(رہ) کی زندگی کے اہم ترین عناصر قرار دیئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عراق کے شہر مدائن میں جلیل القدر صحابی حضرت سلمان فارسی(محمدی)(رہ) کی مزار پر مختلف ممالک کی سرکردہ شخصیت کی موجودگی میں ’’سلمان؛نقطہ تلاقی ادیان‘‘ کے عنوان سے پانچویں کانفرنس منعقد کی گئی جس میں حجت الاسلام والمسلمین مصطفی فقیہ اسفند یاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت سلمان(رہ) نے ایسا کونسا کام انجام دیا جس کی وجہ سے پیغمبر گرامی اسلام(ص) نےانہیں اہلبیت رسول اللہ(ص) میں شمار کیا؟

انہوں نے اس سوال کے جواب میں آیات و روایات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت سلمان ان شخصیات میں سے ہیں جن کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے حکومت اور حکمت و دانائی سے نواز تھا،وہ مدائن کے حاکم ہونے کے ساتھ حکیم اور دانا بھی تھے،خداوند متعال نے انہیں کس وجہ سے حاکم و مالک ہونے کے ساتھ حکمت و دانائی کی صلاحیت بھی عطا کی تھی؟آیات میں مذکور ہے کہ جوحاکم ہو؛اسے خیر کثیر عطا کی گئی ہے۔

حجت الاسلام فقیہ اسفند یاری نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت امام جعفر صادق(ع) سے منقول ہے کہ سلمان میں چند ایسی خصوصیات تھی جو ہمیں بھی پسند ہیں،ان میں پہلی خصوصیت فقراء اور غریبوں کےساتھ میل جول اور ہمنشینی ہے،دوسری خصوصیت علماء اور دانشوروں کی صحبت کو اختیار کرنا ہے ،اس کی ایک اورمثالی خصوصیت امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی اطاعت و پیروی ہے جسے ہم اپنے معاشرے کے آج اور کل کے لئے مظہر و نمونہ قرار دے سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ حضرت سلمان فارسی(رہ) نےرسول اللہ (ص) کی دعوت حق پر لبیک کہا اور اپنے قول و فعل سے اسے قبول کیا،اسی وجہ سے سلمان محمدی کے نام سے مشہور ہوئے اور رسول اللہ(ص) سے منسوب ہوئے ۔ حضرت سلمان(رہ) نے عملی طور پر رسول خدا(ص) کی پیروی کی اور رسول اللہ(ص) کی رحلت کے بعد امیرالمؤمنین حضرت علی (ع) کی اطاعت و پیروی کرنے کی وجہ سے اس مقام پر پہنچنے کہ رسول اللہ سے منسوب ہو کر اہلبیت رسول اللہ(ص) میں قرار پائے ۔

آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے نائب نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ چند ایک انبیاء کرام کی طرح جیسے خدا نے ان کو حکومت اور حکمت و دانائی سے نوازا تھا سلمان کو بھی حکومت اور حکمت عطا کی اور یہ سلمان کو یہ صلاحیت ؛ اہلبیت رسول اللہ(ص) کی اطاعت و پیروی کی وجہ سے حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم سلمان کے مقام کو ایک لفظ میں بیان کرنا چاہیں تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ سلمان کا مقام ؛ولایت قبول کرنے میں خلاصہ ہوتا ہے۔رسول خدا(ص) کے بعد آپ امیرالمؤمنین حضرت علی(ع) کے ماتحت اور فرمانبردار تھے ،آپ اپنے ہر قول و فعل پر حضرت علی(ع) کی اطاعت و پیروی کو مقدم سمجھتے تھے،یہی ولایت کو قبول کرنا جناب سلمان (رہ) کی کامیابی کا مرکزی نقطہ ہے جو آج اورکل کے معاشرے کے لئے نمونہ عمل قرار پا سکتا ہے۔

حجت الاسلام فقیہ اسفند یاری نے معاشرے میں پائے جانے والے ظلم و بربریت کے مصادیق کے خلاف جناب سلمان کا مقابلہ کرنا اور عدل و انصاف کو معاشرے میں فروغ دینے کو سلمان محمدی(رہ) کی ایک اوراہم خصوصیت شمار کرتے ہوئے کہا کہ اگر جناب سلمان محمدی اس دور میں موجود ہوتے تو یقیناًصیہونی حکومت کے ظلم وستم کے خلاف جہاد و مبارزہ کا پرچم ضرور بلند کرتے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم جناب سلمان فارسی کو اسلامی معاشرے میں ایک مؤثر عنصر کی حیثیت سے جانتے ہیں اس لئے آئندہ سال کے لئے سلمان کا ظلم و بربریت کے خلاف جہاد کو محور قرار دیتے ہوئےاور غاصب اسرائیلی حکومت کے خلاف مقابلے پر تاکید کے ساتھ کانفرنس منعقد کریں تاکہ مظلومینِ غزہ کی حمایت کے ساتھ اسرائیل کی تباہی کے لئے بھرپور جدوجہدکر سکیں۔

قابل توجہ ہے کہ آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے نائب نے اس کانفرنس میں شریک عراقی مزارات کے نمائندوں اور مختلف ممالک کے علمائے کرام سے ملاقات کی اور دوطرفہ اور کثیر الجہتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .