حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے اصفہان میں منعقدہ دوسرے قومی کانفرنس برائے سلمان فارسی کے اختتامی اجلاس سے ویڈیو پیغام میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحابی رسولؐ، حضرت سلمان فارسی کی شخصیت کا ہر پہلو الگ تحقیق اور مطالعے کا متقاضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلمان فارسی کئی جہات سے قابلِ توجہ اور تکریم ہیں۔ اول یہ کہ وہ ایرانی تھے اور اسلام قبول کرنے کے بعد اس دینِ مبین میں درخشاں ہو گئے۔ دوم یہ کہ جنگِ احزاب میں ان کی پیش کردہ تجویز یعنی خندق کھودنے کا منصوبہ، مسلمانوں کی فتح کا سبب بنا اور تاریخِ اسلام میں سنگ میل کی حیثیت اختیار کر گیا۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے مزید کہا کہ سلمان کی زندگی اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام کسی خاص قوم یا خطے تک محدود نہیں بلکہ ایک آفاقی دین ہے جس کی روشنی میں دنیا کی ہر قوم سعادت حاصل کر سکتی ہے۔ سلمان نے اسلام کے حصول کے لیے بے پناہ مشقتیں اٹھائیں، اپنے وطن سے مدینہ منورہ ہجرت کی اور پھر مدائن کے والی منتخب ہوئے، لیکن اقتدار کے باوجود سادہ زندگی اپنائے رکھی۔ ان کی یہی طرزِ حیات ایرانیوں کے لیے بیداری کا پیغام بنی جو اس وقت تک تجمل پرستی کے عادی تھے۔
انہوں نے کہا کہ سادہ زیستی کے اسباب و آثار، چاہے دورِ حکومت ہوں یا اس سے پہلے، امت مسلمہ کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ اسی طرح رسول اکرمؐ کے وہ خصوصی کلمات جو انہوں نے صرف سلمان کے بارے میں ارشاد فرمائے، ان کے بلند مقام کی عکاسی کرتے ہیں۔
آخر میں آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے زور دیا کہ نئی نسل کو حضرت سلمان فارسی سے روشناس کرانے کے لیے ان کی زندگی کے واقعات کو سادہ اور بچوں کی زبان میں تحریر کیا جانا چاہیے تاکہ یہ عظیم صحابی اسلامی معاشرے کے لیے عملی نمونہ بن سکیں۔









آپ کا تبصرہ