۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے کہا کہ قناعت پسندی کا مطلب ضرورت کے مطابق خرچ کرنا اور سادہ زندگی بسر کرنا ہے، رسول اللّٰہ،اہل بیت اطہار اور اصحاب ذی وقار کی زندگی قناعت پسندی کا بہترین نمونہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد جامعة المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ قناعت پسندی بڑا سرمایہ ہے۔ قناعت پسندی اللہ کا حکم ،رسول اور آئمہ ہدیٰ کی سیرت ہے۔ قناعت پسندی کا مطلب ضرورت کے مطابق خرچ کرنا اور سادہ زندگی بسر کرنا ہے کہ آپ کی ضروریات پوری ہو جائیں۔ فضول خرچی اور نمود و نمائش کو اللہ تعالی پسند نہیں کرتا ۔رسول اللہ ،اہل بیت اطہار اور اصحاب ذی وقار کی زندگی کا مطالعہ کریں تو قناعت پسندی سے کا بہترین نمونہ نظر آتی ہے۔

رئیس الوفاق المدارس نے زوردیا کہ لوگ فضول خرچی چھوڑ دیں۔ اللہ نے آپ کو بہت دیا ہے تو اس طرح کی فضول خرچیاں کرنے کی بجائے اپنے گھرکی اضافی چیزیں غریبوں میں تقسیم کردیں۔ غریب بچیوں کی شادیاں کروا دیں،غریب کو گھر بنوا دیں، بچوں کو تعلیم دلوا دیں یا انہیں روزگار میں مدد دے دیں۔ اس طرح سے اللہ کے دین کے مطابق اپنی زندگی بسر کر سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کا فرمان ہے کہ وہ چاہتے تو اچھا لباس پہن سکتے اور اچھا کھانا کھا سکتے تھے مگر ریاست مدینہ میں عام آدمی جو کچھ کھا سکتاہے، علی بھی وہی کھائے گا۔انہوں نے کہا 19 رمضان المبارک کو مولائے کا ئنات علی علیہ السلام نے روزہ اپنی بیٹی ام کلثوم کے گھر افطار کیا۔ انہیں دودھ اور نمک افطاری کے لیے پیش کیا گیاتو آپ نے فرمایا علی صرف ایک چیز سے افطار کرتا ہے۔

انہوں نے دودھ واپس کر دیا اور نمک سے روزہ افطار کیا۔ حضرت سلمان فارسی کو مدائن کا گورنر بنا کر بھیجا تو وہ جاہ و جلال کی بجائے گدھے پر بیٹھ کر گئے۔ سادہ لباس لمبی داڑھی کے ساتھ مدائن پہنچے تو لوگ شہر سے باہر ان کے استقبال کے لیے کھڑے تھے اور انہیںسے پوچھنے لگے کہ کیا آپ جانتے ہیں سلمان فارسی کو جووہ ہمارے گورنر مقرر ہوئے ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ میں خودسلمان فارسی ہوں تو وہ حیران رہ گئے۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ٓاج ہمارے گھروں میں تین تین چار چار گاڑیاں کھڑی ہوتی ہیں ۔ہم فضول خرچی کی طرف بڑھ گئے ہیں ۔ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ایک ہی گاڑی کے لئے ایک ڈرائیور رکھ کرتمام گھر والوںکی ضروریات کو پورا کر سکیں۔ مگر ایسا نہیں ہوتا۔انہوں نے اپنی افطاری کی دعوت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے لئے کھجور، سموسے ،پکوڑے اور دہی بھلوں کے علاوہ مختلف 13 قسم کے کھانے پیش کیے گئے تو میں نے کہا کہ افراد تھوڑے ہیں تو اتنی ضرورت نہیںتھی۔ تومیزبان کہنے لگے۔ان کی بیوی مبلغہ ہیں اور وہ کہتی ہیں کہ ہم 14 معصومین کے ماننے والے ہیں ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .