۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا تطہیر زیدی

حوزہ/ قرآن ہمیں دنیا اور آخرت کی طرف متوجہ کر رہاہے کہ آخرت کی زندگی دنیا سے بہتر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون میں خطاب کرتے ہوئے مولانا تطہیر حسین زیدی نے کہا ہے کہ قرآن مجید ہمارا آئین زندگی ہے۔ اگر ہماری سوچ، فکر، عمل، ہاتھوں کی حرکت، آنکھوں کا دیکھنا اورکانوں کا سننا قرآن کے مطابق ہوا تو اس صورت میں ہماری سانس تک عبادت الٰہی شمار ہوگی۔قرآن ہمیں دنیا اور آخرت کی طرف متوجہ کر رہاہے کہ آخرت کی زندگی دنیا سے بہتر ہے۔پس ہمیں دنیا سے اچھی صورت میں آخرت کی طرف منتقل ہونا ہے یعنی برائیوں سے پاک اور اعمال صالح کے ساتھ دنیا سے رخصت ہونا ہے تاکہ ہماری آخرت بہتر ہو سکے۔دنیا دار ہونا کوئی عیب نہیں ہے بلکہ دنیا پرستی مذموم اور حرام ہے۔ دنیاداری یعنی اپنی اوقات اور شان کے مطابق کھانا پینا اور رہن سہن رکھنا۔ اگر ہمارے پاس مال و دلت ہو گی۔ ہمارا لباس، کھانا پینا اور رہنا سہنا عالی ہو گا تو کفار پر رعب پڑے گا۔ ہماری گفتار، رفتار اور کردار کا رعب پڑے گا تو و ہ گروہ اسلام میں داخل ہوتے چلے جائیں گئے۔ اور یہی درست دنیا داری اسلام کے غلبہ کا سبب بنے گی۔ ام المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ کہ جو ملیکة العرب کے لقب سے شہرت رکھتی تھیں۔ ان کے پاس درہم و دینار، غلاموں ، کنیزوں اور جانوروں کی کثرت تھی۔ لیکن انہوں نے اپنے لئے امین کو منتخب کیا۔ کتنی مفکرہ تھیں کہ جب وہ دنیا سے رخصت ہونے لگیں تو فرمایا: یا رسول اللہ! میرا سارا مال آپ کا ہے، ،جہاں چاہیں اسے خرچ کریں لیکن آپ کے کندھے پر موجود یمنی چادر میں مجھے کفن پہنا دینا۔

مولانا تطہیر زیدی نے نوجوانوں پر زوردیا کہ وہ جتنا ہو سکے کمائیں اور اپنے آپ کو مضبوط کریں۔ دنیا پرستی کے لئے نہیں بلکہ دنیا داری کے لئے۔ اپنی سہولیات ، آسائشات اور ضروریات پر حلال طریقے سے خرچ کریں اور فضول خرچی اور اسراف سے بچیں۔

انہوں نے کہا کہ قرآن ہمیں دنیادار ہونے سے منع نہیں کرتا بلکہ ہمیں اپنی استطاعت اور قدرت کے مطابق زندگی گزارنے کی رغبت دیتا ہے۔جس طرح کہ فرمایا گیا کہ جتنا اللہ نے تمھیں نوازا ہے اسی کے مطابق زندگی گزارو۔ آٹھویں تاجدار امامت حضرت امام علی رضا علیہ السلام جب گھر سے نکلتے تو شاہانہ لباس پہن کر نکلتے تھے۔ کسی نے کہا: یابن رسول اللہ! آپ کے آباؤ و اجداد تو پیوند لگا لباس پہنتے تھے اور آپ اتنا قیمتی لباس پہنتے ہیں ؟! امام نے مسکراتے ہوئے اسے جواب دیا: تجھے نہیں پتا کہ دنیا کیا ہے؟ جو کچھ اللہ نے ہمیں دیا ہے ہم اس کو ظاہر کر رہے ہیں۔ پھر اس کے بعد اپنا شاہانہ لباس الٹ کر نیچے اپنا پیوند خوردہ لباس دکھایا اور فرمایا: شاہانہ لباس دنیا کو دکھانے کے لئے ہے اور یہ پرانا لباس اپنے نفس کے لئے ہے۔یہی امام جب کسی مالدار تاجر کے ہاں مدعو تھے تو دیکھا کہ اس کا گھر بہت چھوٹا ہے اور وہ خود بہت امیر ہے۔ اسے فرمایا: اے شخص اپنا گھر تبدیل کر اور بڑے گھر میں رہ۔ تیرے پر واجب ہے کہ اپنی شان کے مطابق گھر بنا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .