۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
حجت الاسلام فرحزاد

حوزہ/ خطیب حرم مطہر معصومہ قم نے کہا: توجہ کے ساتھ پڑھی گئی دو رکعت نماز ان ہزاروں رکعت نماز سے بہتر ہے کہ جس میں شیطان کی طرح اٹھک بیٹھک کی جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ حجت الاسلام والمسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے حرم مطہر بانوی کرامت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں برگذار ہونے والی ایک علمی نشست میں محدود زائرین سے خطاب کرتے ہوئے امام صادق علیہ السلام سے مروی درود کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: اللہ اور ملائکہ کا اتباع کرتے ہوئے تمام کائنات کی موجودات اس شخص پر صلوات بھیجتی ہیں جو محمد و آل محمد علیہم الصلوۃ والسلام پر درود بھیجتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ موت کا معنی فنا اور نابودی نہیں ہے، کہا: کوئی بھی موجود معدوم نہیں ہوتا ہے بدن خاک میں جا کر خاک ہو جاتا ہے لیکن درحقیقت یہ نقل و انتقال ہے، نابودی نہیں ہے۔

حرم مطہر معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے موت کو موجود خارجی کا نام دیتے ہوئے کہا: خداوند متعال کے حکم سے جسم انسانی زندہ اور مردہ ہوتا ہے، اور یہ انسان اپنی زندگی میں مختلف طریقوں سے آزمایا جاتا ہے ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عبادت کا معیار کثرت عبادت نہیں ہے بلکہ کیفیت عبادت ہے، کہا کہ: امام علی علیہ السلام سے مروی روایت کے مطابق جس عبادت میں غور و فکر نہ ہو وہ اصلا عبادت نہیں ہے، جس تلاوت میں تدبر اور غور و فکر نہ ہو اس میں کوئی فائدہ نہیں ہے، توجہ کے ساتھ پڑھی گئی دو رکعت نماز ان ہزاروں رکعت نماز سے بہتر ہے کہ جس میں شیطان کی طرح اٹھک بیٹھک کی جائے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے مزید کہا کہ: یہ جائے تاسف ہے کہ مدرسوں میں ہم کیفیت کے بجائے کثرت کی طرف بھاگ رہے ہیں۔

انہوں نے اللہ تک پہنچنے کے راستوں میں سے مہم ترین راستہ دنیا سے قطع تعلق کو جانتے ہوئے کہا: موت ہمیشہ ہماری تاک میں ہے جس سے ہمیں غافل نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ لوگوں کی رحلت ہمارے لئے موت کی یاد دہانی ہے۔

مدرسہ علمیہ کے استاد نے آخرت اور رضائے خداوندی کے حصول کے لئے روزی روٹی اور کام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ہماری لمبی لمبی آرزوؤں نے ہمیں بے وقوف بنایا ہے،  جب کہ ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں حصول خوشنودی خدا کا طلبگار ہونا چاہیے، لیکن ہر گز اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے دنیاوی امور سے غافل ہو جائیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .