تحریر: مولانا منظور علی نقوی
حوزہ نیوز ایجنسی | میں نے عرض کیا کہ ایمان اصول دین کا نام ہے اور عمل فروع دین کا نام ہے ۔ خداوند متعال کا وعدہ ہے کہ سُبْحانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْواجَ كُلَّها ، یعنی پاک ہے وہ ذات جس نے ہر چیز کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے ۔
دونوں ملے جلے رہیں گے تو کار آمد ہیں ان دونوں میں سے ایک ہو اور دوسرا نہ ہو تو موت ہے ۔
"جسم اور روح کا اجتماع ہے تو حیات ہے جسم ہو روح نہ ہو تو موت ہے ۔ ایمان اور عمل میں ایمان ہو عمل نہ ہو تو ایمان کی موت ہے۔بہرحال ایک کافی نہیں ہے ۔
اسی طرح قرآن اور اہل بیت میں ایک ہو اور ایک نہ ہو تو اس کا نام موت ہے ۔ اور حسبنا کتاب اللہ کا دعویٰ باطل ہے ۔
گویا جسم کے ساتھ روح ہو ایمان کے ساتھ عمل ہو لفظ کے ساتھ معنی ہوں ۔ یعنی لفظ بغیر معنی کے نہیں ہے ۔ لفظ ہے کتاب کے لئے معنی ہے صاحب علم کے لئے ۔یہی وجہ ہے کہ خداوند متعال نے رسول کی رسالت کا گواہ الفاظ کو نہیں بنایا۔ کتاب کو رسول کی رسالت کا گواہ نہیں بنایا ۔ بلکہ گواہ اس کو بنایا جہاں کتاب کے معنی ہوں اس لئے نبوت لفظی نہیں ہے معنوی ہے شہادت کا ادا کرنا لفظوں کا کام نہیں ہے ۔ یہ صاحبان علم کا کام ہے ۔قران گواہ ہے قول خدا کا ہے۔