حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں تقریر کے دوران زیارت اربعین میں امام حسین علیہ السلام کی عظمتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ زیارت اربعین کے جملوں میں سے ایک یہ ہے کہ خدایا تو نے امام حسین(ع)کو مخلوق کے لئے حجت قرار دیا کہ اس جملے میں متعدد باتیں ہیں۔
انہوں نے امام حسین علیہ السلام کے ہم پر حجت ہونے کی کچھ صفات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے حق کی طرف دعوت دینے میں کسی کے لئے کوئی عذر نہیں چھوڑا اور آپ نے اپنے پورے وجود کو حق کی راہ میں قربان کردیا۔
استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام حسین(ع)اپنے دشمنوں پر بھی مہربان تھے،کہا کہ امام حسین (ع) نے کئی جگہوں پر پانی اور مدد مانگی اور یہ درخواست آپ(ع)کی کمزوری کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ دشمنوں کو نجات دینا چاہتے تھے،کیونکہ اگر وہ مدد کرتے اور پانی دیتے تو انہیں نجات ملتی۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا قرآن میں ارشاد فرماتا ہے کہ اگر تم میری مدد کرو گے تو میں بھی تمہاری مدد کروں گا،کہاکہ خدا کو کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہے،لیکن خدا چاہتا ہے کہ ہم تک خیر پہنچے اور خدا کی نصرت ہمارے شامل حال ہو،لہٰذا امام اگر کسی سے کوئی تقاضا کرتے ہیں تو وہ بشر کی نجات کے لئے ہے نہ کہ امام کو اس کی ضرورت ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جب کوئی بڑا آدمی چھوٹے کو حکم دیتا ہے اور اس سے کوئی مدد مانگتا ہے تو وہ ضرورت کی بنیاد پر نہیں ہے،کہا کہ خدا نے ہمیں نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے،خدا کے لئے نماز اور عبادت کی ضرورت نہیں ہے،بلکہ خدا یہ چاہتا ہے کہ ہم پاکیزہ ہو جائیں اور ہدایت کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دنیا،امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی بدولت سے زندہ ہے اور امام کو کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہے،کہا کہ ہم امام زمان(ع)کی سلامتی کے لئے جو دعا پڑھتے ہیں وہ ہمارے امام کے ساتھ رابطے کو برقرار کرتی ہے اور ہماری ہی سلامتی اور خیر کا باعث بنتی ہے ورنہ امام زمان علیہ السلام کو ہماری دعاؤں کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دشمنوں سے قطع نظر امام حسین علیہ السلام کو اپنے اصحاب کی کوئی ضرورت نہیں تھی،کہا کہ یقیناً،اگر شمر کے دل میں رحم پیدا ہوتا اور امام حسین علیہ السلام کو پانی پلا دیتا تو خدا کی رحمت کا حقدار قرار پاتا اور امام حسین علیہ السلام کو شہید کرنے میں کامیاب نہیں ہوتا،لہذا امام حسین(ع)نے شمر سے پانی مانگ کر اپنے دشمن کے لئے بھی اپنی رحمت کا دروازہ کھولا کیونکہ آپ علیہ السلام رحمت واسعہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امیر المؤمنین علیہ السلام پر جب ابن ملجم نے تلوار کی ضربت لگائی اور ابن ملجم کو آپ علیہ السلام کے بیٹوں اور اصحاب نے قیدی بنا لیا،تو انہیں حکم دیا کہ اسے پانی اور کھانا دیں اور اسے اچھی جگہ پر رکھیں،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے اماموں کو اپنے دشمنوں کی ہدایت کا کتنا خیال تھا اور اسلامی حکومت میں قیدی معزز ہے اور اس کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہئے۔