حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین علی نظری منفرد نے جمعہ کی شب حرم مطہر معصومہ (س) میں اپنے خطاب میں دعا کی ترجیح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہماری زندگی میں کچھ کام ایسے ہوتے ہیں کہ ہم بہ وقت ضرورت ہی اسے انجام دیتے ہیں، لیکن کچھ کو مدام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اور دعا ان چیزوں میں سے ایک ہے.
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دعا کے حوالے سے قرآن کہتا ہے کہ انسان ضرورت اور پریشانی کے وقت خدا کو یاد کرتا ہے اور جب اس کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے تو وہ ناشکرا ہو جاتا ہے، کہا: ہماری زندگی کے اہم ترین مسائل میں سے ایک دعا ہونا چاہئے، جبکہ ہم صرف مشکلات کی برطرفی کے لئے ہی دعا کا سہارہ لیتے ہیں۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ خدا کو ہماری دعاؤں اور ذکر اور نمازوں کی ضرورت نہیں ہے، مدرسہ کے استاد نے کہا: یہ سچ ہے کہ خدا کو ہماری دعاؤں، ذکر اور نمازوں کی ضرورت نہیں ہے، لیکن ہمیں دعا کی ضرورت ہے کیونکہ دعا اور خدا کے ساتھ رابطہ اضطراب اور افسردگی کو دور کرتا ہے جس سے انسان آج دست بہ گریبان ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ سورہ احزاب میں فرماتا ہے کہ اے ایمان والوں ہر صبح و شام اللہ کو کثرت سے یاد کرو اور ایک اور جگہ فرماتا ہے کہ اللہ کو یاد کرکے دل کا سکون حاصل کرو، لہٰذا اگر ہم زندگی میں سکون چاہتے ہیں تو خدا کی یاد زندگی میں ہمارا سہارا ہونا چاہیے..
حجۃ الاسلام و المسلمین ناصری منفرد نے کہا: پیغمبر اکرم (ص) دسویں سال ہجری میں خدیجہ (ع) اور حضرت ابی طالب (ع) دونوں کی وفات کے بعد تنہا رہ گئے تو قریش نے آپ پر ظلم و ستم کرنا شروع کر دیا۔ ایک گروہ کے ساتھ سفر میں آپ کے ساتھ طعن و تشنیع کی گئی، چنانچہ جب وہ شہر سے نکلے تو ایک باغ کے پاس کھڑے ہو کر خدا سے راز و نیاز میں مشغول ہو گئے۔اور جس چیز نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی وہ دعا اور خدا کے ساتھ راز و نیاز تھا.
یہ کہتے ہوئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم ہماری زندگی میں اسوہ ہیں، انہوں نے مزید کہا: "انسان کے لیے سکون اور اطمئنان حاصل کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے سوائے اللہ کی طرف توجہ کرنے کے، اس لیے ہمیں ہمیشہ دعا کی ضرورت ہے، نہ کہ دعا ہمارے مسائل کو حل کرنے کا واحد ذریعہ ہو۔
مدرسہ کے استاد نے مزید کہا: خدا قرآن میں پیغمبر اکرم (ص) سے فرماتا ہے کہ اگر میرے بندے مجھ سے پوچھیں تو کہو کہ میں ان کے قریب ہوں اور اگر وہ مجھ سے کچھ سوال کریں تو میں جواب دوں گا؛ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ گناہ انسان کے حجاب کا سبب بنتا ہے اور ہم الہی فضل حاصل نہیں کر سکتے۔ اسی لیے ہمیں اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ حجاب ہٹ جائیں اور دعائیں قبول ہوں۔
انہوں نے مزید کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص دعا کرتا ہے تو اگر اس کی دعا میں خدا کی معصیت نہ ہو تو خدا اس کی دعا کو رد نہیں کرتا، اور یا تو وہ فوراً دعا کا جواب دیتا ہے، یا تاخیر سے دعا کا جواب دیتا ہے، یا اس کا جواب بالکل نہیں دیتا، لیکن اس کے بدلے میں اسے نقصان سے بچاتا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین نظری منفرد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امیر المومنین (ع) نے فرمایا کہ: خدا بہت زیادہ دعا کرنے والے بندے سے محبت کرتا ہے، کہا: روایت ہے کہ جب تم دعا کرو تو تمہارا دل خدا کے ساتھ ہونا چاہئے کیونکہ خدا اس کی دعا کا جواب نہیں دیتا جس کا دل کہیں اور ہو، اور ٹوٹے ہوئے دل سے دعا کرو کیونکہ اللہ شکستہ دل میں ہے۔