۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
امام جمعه اردکان

حوزہ/ ایران کے شہر اردکان کے امام جمعہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مشکل یہ ہے کہ ہم صرف دوسروں کے عیب تلاش کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور خود اپنے عیب سے غافل ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر اردکان کے امام جمعہ حجۃ الاسلام سید اسماعیل شاکر نے مدرسہ علمیہ حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا میں درس اخلاق دیتے ہوئے کہا: ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں کی حفاظت کرنی چاہئے، برکتیں پا لینا آسان ہے لیکن ان برکتوں کو باقی رکھنا نہایت سخت کام ہے۔

انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ایک روایت: «إذا أرادَ اللّه ُعزّ و جلّ بعَبدٍ خَیرا فَقَّهَهُ فی الدِّینِ و زَهَّدَهُ فی الدُّنیا، و بَصَّرَهُ بعُیوبِ نَفْسِهِ، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کی بھلائی اور خیر چاہتا ہے تو اسے فقیہ بنا دیتا ہے اور علم دین عطا کرتا ہے، اسے دنیا سے بے نیاز کر دیتا ہے اور اس کے عیبوں کو دکھاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ بالا روایت کے مطابق "دین میں فقاہت" ان نعمتوں میں سے ہے جو اللہ تعالیٰ کسی بندے کو اس وقت عطا فرماتا ہے جب وہ اس کے ساتھ بھلائی اور خیر و نیکی کرنا چاہتا ہے، اور دینی احکام اور تعلیمات کو حاصل کرنے کے لئے طالب علم ہونا سب سے پہلا قدم ہے۔

امام جمعہ اردکان نے مزید کہا: اگرچہ انسان کو طالب علم بنتے وقت بعض اوقات دوسرے لوگوں کی طرف سے طعن و تشنیع کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن چونکہ معصومین علیہم السلام کی روایات میں علماء کو انبیاء کے وارثوں کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے، طلباء کو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ ایک ایسی شاہراہ پر ہیں جس کے آخر میں انبیاء علیہم السلام موجود ہیں، لہذا انہیں لوگوں کے ساتھ صبر و تحمل سے پیش آنا چاہیے۔

حجۃ الاسلام شاکر نے کہا: "بدقسمتی سے ہم دوسروں کے عیبوں کوتلاش کرنے اور اس کی نشاندہی کرنے میں مگن رہتے ہیں اور اپنے عیوب سے بے خبر ہوتے ہیں، جب کہ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:’’جَهلُ المَرءِ بعُیوبِهِ مِن أکبَرِ ذُنوبِهِ؛ اپنے عیوب سے ناواقفیت سب سے بڑا گناہ ہے۔ انسان کا اپنے عیوب سے لاعلمی اس کے بڑے گناہوں میں سے ایک ہے،اپنی خامیوں سے خود کو واقف کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی کم از کم پانچ خامیوں کو ایک کاغذ پر لکھیں اور انہیں سدھارنے اور اس کی اصلاح کرنے کا فیصلہ کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .