۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
انیسویں

حوزہ/کیا رعایت لفظی اور مناسبت معنائی ہے نصیب کے لئے کہا برکتیں ڈال دے بھلائیوں کا راستہ ہمیشہ دشوار ہوتا ہے اس کے لئے کہا آسان کردے اور نیکیاں قبول ہونے سے رہ جاتی ہیں کہا قبول کرلے اب اس سے بہتر کوئی دعا ہوسکتی ہے ؟

حوزہ نیوز ایجنسیl 
انیسویں دن کی دعا: أللّهُمَّ وَفِّر فيہ حَظّي مِن بَرَكاتِہ وَسَہلْ سَبيلي إلى خيْراتِہ وَلا تَحْرِمْني قَبُولَ حَسَناتِہ يا هادِياً إلى الحَقِّ المُبينِ؛ اے معبود! اس مہینے میں میرا نصیب اس کی برکتوں سے مکمل کرلے اور اس کی نیکیوں اور بھلائیوں کی طرف میرا راستہ ہموار اور آسان کر، اور اس کے حسنات کی قبولیت سے مجھے محروم نہ فرما، اے آشکار حقیقت کی طرف ہدایت دینے والے۔
حل لغات :- برکت
عربی میں برکہ (بکسر با )کہتے ہیں اونٹ کے بیٹھنے کی ہیئت کو مبرک کہتے ہیں اونٹ کے بیٹھنے کی جگہ کو ابرک البعیر یعنی اونٹ کو بٹھانا آپ جانتے ہیں کہ اونٹ اوپر سے نیچے تک ٹیڑھا ہوتا ہے اس کی کوئی کل ٹھیک نہیں ہوتی وہ آسانی سے بیٹھ نہیں پاتا جب بیٹھ جاتا ہے تو جلدی اس سے اٹھا نہیں جاتا بیٹھے ہوئے اونٹ کو اٹھانے کے لئے مہارت چاہئیے ایک تجربہ کار رکھوالا ہی اسے اٹھا سکتا ہے اسی  "برکت الابل " سے برکت بمعنی عزت بولا جانے لگا لیکن اس کے لغوی معنی وہی ہیں جو اوپر بیان ہوئے یعنی کوئی چیز آجائے تو آسانی سے نہ جائے اسی لئے دعاؤں میں یہ نکتہ آپ نے ملاحظہ کیا ہوگا مثلا ’’زیادتا فی العلم و برکتا فی الرزق‘‘؛ برکتا فی العلم نہیں کہا کیونکہ علم ایک دفعہ آجاتا ہے تو عموما نہیں جاتا اسی لئے زیادتا کہا لیکن روزی کی کوئی گارنٹی نہیں ہے اس لئے کہا برکتا فی الرزق یعنی آجائے تو جلدی نہ جائے جہاں جہاں نعمتوں کے جلدی ہاتھ سے نکل جانے کا خوف تھا وہاں وہاں برکت کی لفظ استعمال ہوئی ہے جیسے سحری کے لئے حدیث میں لفظ برکت آئی ہے؛ان فی السحور برکہ؛سحری میں برکت ہے یعنی یہ ساعت بہت جلدی گزر جانے والی ہے اسے پکڑ لو یا جیسے قرآن مجید کے لئے امام صادق سے مروی ہےکہا:البَيْتُ الَّذي يَقْرَأ فيهِ الْقُرآنُ وَ يُذْكَرُ اللهُ عَزَّوَجَلَّ فيهِ تَكْثُرُ بَرَكَتُهُ؛جس گھر میں قرآن مجید کی تلاوت اور اللہ کا ذکر ہوتا ہے اللہ اس گھر میں برکتوں کا نزول فرماتا ہے۔[ اصول كافي، ج 2، ص 498]
قرآن مجید کو فراموش کردینے یا اسے  مہجور کردینے کا اندیشہ تھا کہا اس میں برکت ہے پڑھتے رہو؛ یا جیسے کعبہ کے لئے قرآن میں ارشاد ہوا: اِنَّ اَوَّلَ بَيْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّـذِىْ بِبَكَّـةَ مُبَارَكًا وَّهُدًى لِّلْعَالَمِيْنَ (آل عمران96)بے شک لوگوں کے واسطے جو سب سے پہلا گھر مقرر ہوا یہی ہے جو مکہ میں برکت والا ہے اور جہان کے لوگوں کے لیے راہ نما ہے۔
اس کا ہاتھوں سے نکل جانے کا اندیشہ تھا اسی لئے لفظ برکت آئی جی ہاں کل اس پہ " حجری اصنام "کا قبضہ تھا اور آج " انسانی اصنام " کا قبضہ ہے اور دوسری طرف حج کا زمانہ بھی سرعت سے نکل جاتا ہے۔ 
یا جیسے بارش کے لئے کہا: وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبَارَكًا فَاَنْبَتْنَا بِهٖ جَنَّاتٍ وَّّحَبَّ الْحَصِيْدِ (ق9)؛اور ہم نے آسمان سے برکت والا پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعے سے باغ اگائے اور اناج جن کے کھیت کاٹے جاتے ہیں۔
دیکھو یہ پانی ختم ہوجانے والا ہے اس کو ذخیرہ کرلو اس کو رائگاں نہ کرو اس میں برکت ہے؛یا جیسے سلام کے لئے: فَاِذَا دَخَلْتُـمْ بُيُوْتًا فَسَلِّمُوْا عَلٰٓى اَنْفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِنْدِ اللّـٰهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً ۚ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّـٰهُ لَكُمُ الْاٰيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ (61)پھر جب گھروں میں داخل ہونا چاہو تو اپنے لوگوں سے سلام کیا کرو جو اللہ کی طرف سے مبارک اور عمدہ دعا ہے، اسی طرح اللہ تمہارے لیے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو۔
سلام کو فراموش کردینے کا امکان تھا کہا سلام کیا کرو اس میں برکت ہے۔
اسی طرح اکثر و بیشتر مواقع پہ جہاں جہاں نعمت کے ضائع ہوجانے یا ہاتھ سے جلدی نکل جانے کا خدشہ تھا وہاں وہاں لفظ برکت آئی اور آج کی دعا میں بھی یہ لفظ آپ دیکھ رہے ہیں اب آپ جب اس کے معنی سے  واقف ہوگئے ہیں تو آئیے آگے بڑھتے ہیں۔

أللّهُمَّ وَفِّر فيہ حَظّي مِن بَرَكاتِہ وَسَہلْ سَبيلي إلى خيْراتِہ وَلا تَحْرِمْني قَبُولَ حَسَناتِہ يا هادِياً إلى الحَقِّ المُبينِ؛اے معبود! اس مہینے میں میرا نصیب اس کی برکتوں سے مکمل کردے اور اس کی نیکیوں اور بھلائیوں کی طرف میرا راستہ ہموار اور آسان کر، اور اس کے حسنات کی قبولیت سے مجھے محروم نہ فرما، اے آشکار حقیقت کی طرف ہدایت دینے والے۔
لفظ "حظ "کی مناسبت سے برکات - لفظ " سبیل " کی مناسبت سے خیرات اور لفظ " قبولیت " کی مناسبت سے حسنات آیا ہے۔
کیا رعایت لفظی اور مناسبت معنائی ہے نصیب کے لئے کہا برکتیں ڈال دے بھلائیوں کا راستہ ہمیشہ دشوار ہوتا ہے اس کے لئے کہا آسان کردے اور نیکیاں قبول ہونے سے رہ جاتی ہیں کہا قبول کرلے اب اس سے بہتر کوئی دعا ہوسکتی ہے ؟

روزہ دار برکتوں سے سیر نہیں ہوتا:- ذرا دعا کی لفظی ہیئت اور کیفیت پر غور کیجئیے " وفر " امر کا صیغہ ہے وفور سے جیسے وفور غم وفور خوشی وفور گریہ وفور درد وفور علم وفور مال ویسے وفور برکت یعنی برکتوں کی بہتات پہلے تو خود لفظ برکت میں اضافہ کا مفہوم پوشیدہ ہے مزید بر آں مہینہ بھی برکت کا ہے جس میں ایک آیت کا ثواب ایک قرآن کا ثواب ہے انفاسکم فیہ تسبیح روزہ دار کی سانس تسبیح کا ثواب رکھتی ہے ’’و نومکم فیہ عبادہ‘‘ اور نیند عبادت کا درجہ رکھتی ہے اس کے باوجود کہہ رہا ہے " وفر " یعنی اور بڑھا اسکا مطلب ہوا روزہ دار برکتوں سے کبھی سیر ہی نہیں ہوتا اور سیر ہو بھی کیوں ؟ جب گلشن میں تنگئی داماں کا علاج ہے تو چند کلیوں پر قناعت کیوں کرے ؟
 
اسباب برکت:- امیرالمومنین(ع) نے اپنے صحابی کمیل سے فرمایا:یَا کُمَیْلاَلْبَرَکَهُ فِی مَالِ مَنْ آتَی الزَّکَاهَ وَ وَاسَی الْمُؤْمِنِینَ وَ وَصَلَ الْاَقْرَبِینَ؛ اے کمیل اگر تم اپنے مال میں برکت چاہتے ہو تو اس کی زکات نکال دو اور مومنین کے ساتھ مواسات رکھو اور اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کیا کرو۔
میرے ایک دوست تھے بہت مخیر اللہ ان کے درجات بلند کرے کم بیش دس بارہ برس تک انہوں نے کینسر جیسے موذی مرض سے جنگ کی اس مرض میں اتنا بڑا عرصہ معنی رکھتا ہے وہ اپنی موٹی زبان میں کہا کرتے تھے ملک الموت کو بھگانا ہو تو خیرات کرو اور صلہ رحمی کرو۔
صلہ رحمی اور مستحقین کی امداد سے نہ صرف مال میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ عمر اور نسل میں بھی اللہ برکتیں ڈال دیتا ہے۔
آج کی دعا میں یہی کہا جارہا ہے کہ اے اللہ بھلائی کی راہوں کو میرے لئے آسان کردے۔ آمین

تحریر: سلمان عابدی

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .