۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
آیت اللہ ریاض حسین نجفی

حوزہ/ جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ زمین میں فساد صرف لڑائی ، جھگڑاہی نہیں ظلم، غیبت ، ذخیرہ اندوزی ، گراں فروشی ،خیانت بھی فساد ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ عام طور پرانسان کے لئے مال ودولت غرورا ور تکبر کا موجب بنتا ہے لیکن یہی مال انسان کو نہ بیماری سے بچا سکتا ہے ، نہ موت سے۔قرآن میں انسان کو حکم دیا گیا کہ زمین میں فساد نہ کرو۔ فساد صرف لڑائی ، جھگڑا نہیں بلکہ ہر غلط کام فساد ہے چاہے کسی پر ظلم ہو، غیبت ہو، ذخیرہ اندوزی ہو یا گراں فروشی ،خیانت ہو یا دھوکہ دہی وغیرہ یہ سب فساد کے زمرے میں آتے ہیں۔قرآن مجید میںسرمایہ کی بنا پر غرور کرنے والے قارون کا واقعہ عبرت حاصل کرنے کے لئے ذکر کیا گیا ہے جس کا خیال تھا کہ اس نے یہ دولت اپنے علم و کوشش سے کمائی ہے ۔دنیا پرستوں نے اس کے مال و دولت پر حسرت کی کہ کاش ہمارے پاس بھی قارون جتنا مال ہوتا لیکن اہلِ تقویٰ نے اس فکر کی نفی کی۔قرآنی تعلیمات کی رُو سے اِسلامی حکمران کا رہن،سہن اور طرزِ زندگی عام آدمی کی سطح پر ہونا چاہئے۔امام علی ؑ نے فرمایا ظاہری خلافت اور حکومت سنبھالنے کے بعد بھی میرا رہن سہن، لباس و خوراک غریب و نادار آدمی جیسا ہو گا تاکہ انہیں احساس ہو کہ ہمارا حاکم بھی تو ہماری حالت کے مطابق ہے۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ نعماتِ الہٰی کی قدر کرنی چاہئے۔ کسی بھی وقت چِھن سکتی ہیں۔قدرتی آفات کے نتیجہ میں اچانک سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔سب سے بڑی نعمت پانی ہے۔سورہ مبارکہ مُلک کی آخری آیت میں ارشاد ہوا۔۔۔ بتلاﺅ کہ اگر تمہارا یہ پانی زمین میں جذب ہو جائے تو کون ہے جو تمہارے لئے آبِ رواں لے آئے؟ نعمات سے آخرت سنوارنے کی کوشش کی جائے کیونکہ مرنے کے بعد مال سے فقط کفن ملے گا، اولاد اور دوست غسل کے بعد دفن کی حد تک ساتھ دیں گے۔ جوچیز قبراور آخرت میں کام آئے گی وہ اچھائیاں اورنیک کام ہوں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ انسان کی کمزوری اور بے بسی کا یہ عالّم ہے کہ پانی کے ایک گھونٹ کے گلے میں اٹکنے سے موت واقع ہو سکتی ہے اور اس کی قدر و قیمت کا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ مرنے کے بعد اسے ہاتھ لگانے سے غسل واجب ہو جاتا ہے جبکہ مردہ جانور کو ہاتھ لگانے سے غسل واجب نہیں ہوتا۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا امیرالمومنین امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں دوسروں کے لئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے کرتے ہو اور جو اپنے لئے ناپسند کرتے ہو ووہ دوسروں کے لئے بھی ناپسند کرو۔جیسے اپنے اوپر ظلم پسند نہیں کرتے، دوسروں پر بھی ظلم و زیادتی نہ کرو۔جیسے یہ چاہتے ہو کہ تمہاری غلطی معاف کر دی جائے، اس پر گرفت نہ کی جائے اسی طرح دوسروں کی غلطیاں بھی نظر انداز کرو اور ان کی گرفت نہ کرو۔سورہ مبارکہ نور کی بائیسویں آیت میں ارشاد ہوا” ۔۔ اور انہیں عفو و درگزر سے کام لینا چاہئے۔ کیا تم خود یہ پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہیں معاف کرے۔۔“

تبصرہ ارسال

You are replying to: .